Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 8
اِنَّكُمْ لَفِیْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍۙ
اِنَّكُمْ : بیشک تم لَفِيْ : البتہ میں قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ : بات جھگڑنے والی
کہ بلا شبہ تم یقینا ایک اختلاف والی بات میں پڑے ہوئے ہو۔
انکم لفی قول مختلف : یعنی یہ آسمان جو نہایت مضبوط و مسحتکم اور بےحد خوبصورت ہے، جس میں ستاروں کے راستے میں اور جو بادلوں کی لہروں سے آراستہ ہے، شاہد ہے کہ تم ایسی بات میں پڑے ہوئے ہو جس میں تمہارا بہت اختلاف ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ اس میں آسمان کی شہادت کیسے ہے اور یہ کہنے سے حاصل کیا ہے کہ تم ایسی بات میں پڑے ہوئے ہو جس میں بہت اختلاف ہے ؟ جواب اس کا یہ ہے کہ اتنا مستحکم و مضبوط ، بلند و بالا، خوبصورت اور مزین آسمان شاہد ہے کہ اس کے بنانے والے کے لئے قیامت برپا کرنا اور تمہیں دوبارہ زندہ کرنا کچھ مشکل نہیں، جیسا کہ فرمایا :(ء انتم اشد خلقاً ام السمآء بنھا) (النازعات : 28)”کیا پیدا کرنے میں تم زیادہ مشکل ہو یا آسمان ؟ اس نے اسے بنایا۔“ رہا یہ سوال کہ جواب قسم ”انکم لفی قول مختلف“ کی مناسبت قسم کے ساتھ کیا ہے ؟ تو جواب اس کا یہ ہے کہ دراصل یہاں بات مختصر کی گئی ہے، تفصیل اس کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مضبوط و مسحتکم آسمان کی قسم کھا کر فمایا ہ اے گروہ کفار ! اس آسمان کی قسم یعہ کہ قیامت کے متعلق اللہ کا قول حق اور تمہارا قول باطل ہے، کیونکہ تم ایسے قول میں پڑے ہوئے ہو جو باہم مختلف اور متناقض ہے، جب کہ حق میں اختلاف نہیں ہوتا، جیسا کہ فرمایا :(ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافاً کثیراً (النسائ : 82)”اور اگر وہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے۔“ چناچہ تم میں سے کوئی تو کہتا ہے کہ یہ دنیا ایسے ہی چلی آئی ہے، کچھ لوگ مرتے ہیں اور دوسرے پیدا ہوتے ہیں، نہ آج تک کوئی دوبارہ آیا نہ کوئی دوبارہ زندگی ہے۔ کوئی تناسخ کا قائل ہے اور کہتا ہے کہ اچھے اور برے اعمال کا بدلا تو لازم ہے مگر اس کیلئے کوئی دن مقرر نہیں، بلکہ انسان دنیا میں بار بار اچھی یا بری مخلوق کی صورت میں جنم لیتا رہتا ہے۔ کوئی آخرت کو تو مانتا ہے مگر کچھ ہستیوں کے متعلق یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ ایسی زور آور ہیں کہ اپنی شفاعت کے ساتھ اس دن اپنے نام لیواؤں کو زبردستی چھڑا لیں گی۔ یہ اختلاف دلیل ہے کہ قیامت کے متعلق تمہارا قول باطل ہے۔ قیامت کے متعلق کفار کے اختلاف کا ذکر سورة نبا کے شرع میں بھی فرمایا :”عم یتسآء لون، عن النبا العظیم ، الذی ھم فیہ مختلفون) (النبیا : 1 تا 3) ”کس چیز کے بارے میں وہ آپ س میں سوال کر رہے ہیں ؟ (کیا) اس بڑی خبر کے بارے میں ؟ وہ کہ جس میں وہ اختلاف کرنے والے ہیں۔“
Top