Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 52
یُّؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَؕ
يُّؤْفَكُ : پھیرا جاتا ہے عَنْهُ : اس سے مَنْ اُفِكَ : جو پھیرا جاتا ہے
اس (قیامت) سے وہی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے سے) بہکایا گیا ہے۔
(یوفک عنہ من افک :”عنہ“ کی ضمیر کا مرجع یا تو ”ان الذین لواقع“ میں لفظ ”الدین“ ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہے کہ اس (قیامت) سے وہی بہکایا جاتا ہے جو) پہلے ہی) بہکایا گیا ہو، کسی صحیح الدماغ آدمی کو اس سے پھیرا اور بہکایا انہیں جاسکتا۔ یا ”عنہ“ کی ضمیر کا مرجع ”قولم ختلف“ ہے، اس صورت میں ”عن“ تعلیل کے معنی میں ہے۔ مطلب یہ ہوگا کہ یقینا تم ایک اختلاف والی بات میں پڑے ہوئے ہو جس کی وجہ سے وہی آدمی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے ہی) بہ کیا ا گیا ہو، ایسی مختلف باتوں کی وجہ سے کسی صحیح دماغ والے کو بہ کیا انہیں جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ ”عن“ کے معانی میں سے تعلیل مسلم معنی ہے، اس معنی کی مثال یہ آیت ہے :(وما نحن بتارکی الھتنا عن قولک) (ھود : 53) ”اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے کی وجہ سے ہرگز چھوڑنے والے نہیں۔“
Top