Al-Quran-al-Kareem - Az-Zumar : 37
اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَۙ
اَمْ لَكُمْ : یا تمہارے لیے كِتٰبٌ : کوئی کتاب فِيْهِ : جس میں تَدْرُسُوْنَ : تم پڑھتے ہو
یا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے، جس میں تم (یہ) پڑھتے ہو۔
(1) ام لکم کتب فیہ تدرسون …: کفار جو کہتے تھے کہ ہمیں آخرت میں بھی جنت و نعمت ملے گی، اس بات کی تردید ایک اور طرح سے ہے، فرمایا تمہیں یہ بات کیسے معلوم ہوئی ؟ اگر کہو کہ تمہیں خود اللہ تعالیٰ نے بتائی ہے تو بتاؤ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی کون سی کتاب ہے جس میں تم نے پڑھا ہے کہ آخرت میں تمہیں تمہاری پسند ہی کی چیزیں ملیں گی ؟ صاف ظاہر ہے کہ نہ تمہارے پاس ایسی کوئی کتاب ہے اور نہ تمہارا یہ گمان کچھ حقیقت رکھتا ہے۔ (2) ”تخیزون“ باب تفعل میں سے ”تنخیرون“ ہے، ایک تاء حذف کردی ہے۔”ان لکم فیہ لما تخیرون“ جملہ مکسور ہوگیا۔ ترجمہ یہ ہوگا ”کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ بات پڑھتے ہو کہ تمہارے لئے آخرت میں وہی ہوگا جو تم پسند کرو گے ؟“
Top