Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 132
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا١ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہنے لگے مَهْمَا : جو کچھ تَاْتِنَا بِهٖ : ہم پر تو لائے گا مِنْ اٰيَةٍ : کیسی بھی نشانی لِّتَسْحَرَنَا : کہ ہم پر جادو کرے بِهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تجھ پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے نہیں
اور انھوں نے کہا تو ہمارے پاس جو نشانی بھی لے آئے، تاکہ ہم پر اس کے ساتھ جادو کرے تو ہم تیری بات ہرگز ماننے والے نہیں۔
وَقَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ۔۔ : اوپر کی آیت میں ان کی یہ جہالت بیان فرمائی کہ وہ حوادث کی نسبت اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر کی طرف کرنے کے بجائے دوسرے اسباب کی طرف کرتے ہیں، اب اس آیت میں ان کی دوسری جہالت بیان فرمائی کہ اتنی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی کم بخت فرعونی موسیٰ ؑ کو جادوگر ہی کہتے رہے اور انھوں نے معجزات اور جادو کا فرق آخر تک تسلیم نہ کیا، بلکہ انھوں نے اپنی سرکشی اور تمرد سے بالآخر قطعی طور پر اعلان کردیا کہ تم (موسیٰ ؑ جو بھی معجزہ دکھاؤ ہم اسے تمہارا جادو ہی سمجھیں گے اور تم پر کبھی ایمان نہیں لائیں گے، حالانکہ انھیں ان معجزوں کے حق ہونے کا یقین تھا۔ دیکھیے سورة نمل (13، 14)۔
Top