Mutaliya-e-Quran - Al-A'raaf : 132
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا١ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہنے لگے مَهْمَا : جو کچھ تَاْتِنَا بِهٖ : ہم پر تو لائے گا مِنْ اٰيَةٍ : کیسی بھی نشانی لِّتَسْحَرَنَا : کہ ہم پر جادو کرے بِهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تجھ پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے نہیں
انہوں نے موسیٰؑ سے کہا کہ "تو ہمیں مسحور کرنے کے لیے خواہ کوئی نشانی لے آئے، ہم تو تیری بات ماننے والے نہیں ہیں"
[ وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا ] [ مَهْمَا : جو کچھ ] [ تَاْتِنَا بِهٖ : تو لائے گا ہمارے پاس ] [ مِنْ اٰيَةٍ : کوئی بھی نشانی ] [ لِّتَسْحَرَنَا : تاکہ تو جادو کرے ہم پر ] [ بِهَا : اس سے ] [ فَمَا نَحْنُ : تو ہم نہیں ہیں ] [ لَكَ بِمُؤْمِنِيْنَ : تیر ی بات ماننے والے ] (آیت ۔ 132) مھما ان جو ازم مضارع میں سے ہے جو شرط اور جواب شرط میں آنے والے دونوں مضارع افعال کو جزم دیتا ہے ۔ (آسان عربی گرامر ، پیرگراف 2:43) یہاں تاتنا میں تات مجزوم ہے۔ جبکہ جواب شرط میں مضارع کی جگہ جملہ اسمیہ مانحن لک بمؤمنین آیا ہے اور محلا مجزوم ہے۔
Top