Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 102
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ : بیزاری (قطعِ تعلق) مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے عٰهَدْتُّمْ : تم سے عہد کیا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
(اے پیغمبر، تم ان سے) کہو کہ اس (قرآن) کو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک میرے رب کی طرف سے نازل کیا ہے تاکہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کو ثابت قدم رکھے اور (اللہ کے) فرماں بردار بندوں کے لئے ہدایت اور (نجات وسعادت کی) خوشخبری ہو۔
[64] روح القدس کے معنی ہیں پاک روح۔ اس سے مراد جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے اپنے کلام کو ایک ایسی ہستی کے ذریعے سے نازل کیا ہے جو بشریٰ کمزوریوں اور نقائص سے پاک اور امانت دار ہے۔
Top