بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ۙ۬ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : ایک کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو اتارا اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتُخْرِجَ : تاکہ تم نکالو النَّاسَ : لوگ مِنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَي النُّوْرِ : نور کی طرف بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّھِمْ : ان کا رب اِلٰي : طرف صِرَاطِ : راستہ الْعَزِيْزِ : زبردست الْحَمِيْدِ : خوبیوں والا
الۤرٰ یہ کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی تاکہ آپ لوگوں کو ان کے پروردگار کے حکم سے اندھیروں سے نور کی طرف نکالیں یعنی اس کی راہ کی طرف جو زبردست ہے خوبیوں والا
اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب اس لیے نازل فرمائی ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف بلائیں ‘ اللہ غالب ہے ستودہ صفات ہے سارے جہانوں کا مالک ہے : یہاں سے سورة ابراہیم شروع ہے اول تو یہ فرمایا کہ یہ کتاب عظیم کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی پھر فرمایا کہ کتاب کا نازل فرمانا اس لیے ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالیں اور ساتھ ہی (بِاِذْنِ رَِبِّھْمْ ) بھی فرمایا کہ کتاب سنانا اور حق کی تبلیغ کرنا یہ آپ کا کام ہے جسے ہدایت ہوگی اللہ تعالیٰ کے حکم اور مشیئت ہی سے ہوگی۔ پھر نور کا مصداق بتایا اور فرمایا (اِلٰی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ ) کہ آپ جو لوگوں کو اندھیروں سے نور کی طرف نکالتے ہیں یہ نور عزیز حمید یعنی اس ذات پاک کا راستہ ہے جو زبردست ہے اور غالب ہے اور ستو دہ صفات ہے یعنی ہر اعتبار سے وہ مستحق حمد ہے ‘ پھر (عَزِیْزٌ حَمِیْدٌ) کا اسم ذات ذکر فرمایا کہ وہ ذات پاک اللہ تعالیٰ ہے
Top