Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے، اللہ نے انہیں چن لیا اور انہیں سیدھے راستے کی ہدایت دی
پھر فرمایا (اِجْتَبٰہُ وَ ھَدٰیہُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ) اس میں یہ بتایا کہ اللہ نے انہیں چن لیا اور صراط مستقیم کی ہدایت دی، جس کسی پر جو کوئی اللہ کا انعام ہے وہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے جس کو خیر کا امام بنایا اور مقتدیٰ بنا کر انعام عطا فرمایا یہ سب فضل ہی فضل ہے، وہ جسے چاہے اپنا بنا لے ہدایت دینا بھی اسی کی طرف سے ہے وہ جس پر فضل فرماتا ہے ہدایت دیتا ہے سورة حج میں فرمایا (اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلآءِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ ) (اللہ منتخب فرماتا ہے فرشتوں میں سے احکام پہنچانے والے اور انسانوں میں سے بھی) حضرت آدم (علیہ السلام) کے لیے فرمایا (ثُمَّ اجْتَبٰہُ رَبُّہٗ فَتَابَ عَلَیْہِ وَ ھَدٰی) پھر ان کے رب نے ان کو چن لیا سو ان کی توبہ قبول فرمائی اور ہدایت پر قائم رکھا۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ارشاد فرمایا (وَ کَذٰلِکَ یَجْتَبِیْکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ ) (اور اسی طرح تیرا رب تجھے چن لے گا اور تجھے خوابوں کی تعبیر کا علم دے گا) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے خطاب کرکے فرمایا (یٰمُوْسٰٓی اِنِّی اصْطَفَیْتُکَ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِکَلَامِیْ ) (اے موسیٰ میں نے تمہیں لوگوں کے مقابلے میں اپنی پیغمبری اور ہم کلامی کے ساتھ چن لیا۔ ) امت محمدیہ کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَ جَاھِدُوْا فِی اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ ھُوَ اجْتَبٰکُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ ) (اور اللہ کے راستے میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کا حق ہے اس نے تمہیں چن لیا اور تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔ ) اللہ تعالیٰ پر کسی کا کچھ واجب نہیں جس کو جو کچھ عطا فرمایا یہ سب اس کا کرم ہے کسی کو دینی مقتدیٰ بنایا ہو یا کوئی دنیاوی عہدہ عنایت فرمایا ہو یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔
Top