Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
وہ خدا کی نعمتوں کا شکر گزار تھا خدا نے اس کو منتخب کرلیا تھا اور سیدھی راہی کی طرف خدا ہی نے اسکی رہنمائی کی تھی
121 ۔ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا بڑا شکر ادا کرنے والا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کو چن لیا تھا اور اسی نے ابراہیم (علیہ السلام) کو سیدھی راہ کی طرف ڈال دیا تھا اور سیدھی راہ کی طرف ڈال دیا تھا اور سیدھی راہ کی طرف چلنے کی اسی نے رہنمائی فرمائی تھی ، چونکہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ذات گرامی مسلمہ فریقین تھی اہل کتاب بھی ان کا احترام کرتے تھے اور مکہ والے بھی ملت ابراہیمی کا دعوے کرتے تھے اور مکہ والے ان کی اولاد میں تھے اس لئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا اور وہ ابراہیم (علیہ السلام) جن کو تم بھی مانتے ہو۔ وہ اللہ کے پیغمبر تھے اور خیرو بھلائی کے معلم تھے اور وہ اللہ کے فرمانبردار تھے وہ مشرکوں میں سے نہ تھے مگر تم نبوت میں بھی الجھتے ہو اپنے نفس کی پیروی کرتے ہو خدا نے جس کو حرام کیا اسکو حلال کہتے ہو اور خدا نے جس کو حلال فرمایا اسکو حرام بتاتے ہو وہ ایک خدا کا ہوگیا تھا تم بےشمارمعبودوں کی پرستش میں مبتلا ہو اور شرک کرنے میں خاص شہرت کے مالک ہو وہ شکر گزار تھے تم ناسپاس ہو وہ راہ یافتہ تھے تم گمراہ ہو اور چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے اس لئے وہ خدا تعالیٰ کے چیدہ اور برگزیدہ بندوں میں سے تھے تم انہی کی اولاد میں ہو لیکن ان کے طریقہ اور ان کی ملت کے خلاف تم نے کفر و شرک کے طریقہ اختیار کر رکھے ہیں ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے یعنی حلال حرام میں اور دین کی باتوں میں اصل ملت ابراہیم (علیہ السلام) ہے اور عرب کے لوگ کہتے ہیں آپ کو حنیف اور شرک کرتے ہیں اس کی راہ پر نہیں ۔ 12
Top