Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 98
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کی سزا بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا ءَاِذَا : کیا جب كُنَّا : ہوجائیں گے ہم عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم لَمَبْعُوْثُوْنَ : ضرور اٹھائے جائیں گے خَلْقًا : پیدا کر کے جَدِيْدًا : از سر نو
یہ ان کی سزا اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور یوں کہا کہ جب ہم ہڈیاں اور بالکل ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ہم ازسر نو پیدا کرکے اٹھائے جائیں گے
پھر فرمایا (ذٰلِکَ جَزَآءُ ھُمْ ) (الآیۃ) ان لوگوں کی یہ سزا اس لیے ہوگی کہ انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا اور حشر نشر کی بات سن کر اعتراض اور تکذیب کے پیرائے میں یوں کہا کہ ہم قبروں میں گل جائیں گے صرف ہڈیاں رہ جائیں گی اور ان کا بھی چورا بن جائے گا تو اس وقت کیا پھر نئے سرے سے پیدا ہوں گے یہ تو سمجھ میں آنے والی بات نہیں ! ان کے جواب میں فرمایا کہ ان لوگوں کا انکار اور استہزاء بےمحل ہے اس بات کا تو انہیں اقرار ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا جس نے اتنی بڑی مخلوق پیدا کردی وہ ان جیسے آدمی دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے ارواح تو باقی رہتی ہیں اجسام کا دوبارہ پیدا فرما دینا اس میں کوئی بات نہیں جو عقل یا فہم کے خلاف ہو ہاں اتنی بات ہے کہ قیامت کے دن کے لیے ایک میعاد مقرر فرما رکھی ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے جب وقت موعود آجائے گا تو قیامت آجائے گی، مردے زندہ ہوجائیں گے اور قبروں سے اٹھ کر محشر کی طرف جمع ہوں گے۔ لوگوں کی تکذیب اور اعتراض و انکار کی وجہ سے مقررہ اجل سے پہلے قیامت واقع نہیں ہوگی اس بات کو نہ دیکھیں کہ عرصہ دراز ہوگیا قیامت نہیں آئی جو دلائل پیش کیے جا رہے ہیں ان میں غور کریں، دلائل میں تو غور کرتے نہیں حق کو مانتے نہیں کفر ہی پر اڑے ہوئے اور اسی کو اپنے لیے پسند کرتے ہیں (فَاَبَی الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا کُفُوْرًا) (سو ظالموں نے بس انکار ہی کیا۔ )
Top