Anwar-ul-Bayan - Maryam : 88
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًاؕ
وَقَالُوا : اور وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنالیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَلَدًا : بیٹا
اور ان لوگوں نے کہا کہ رحمن نے اولاد اختیار کرلی ہے
اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرنے والوں کی مذمت اور ان کے قول کی شناعت مشرکین عرب کہتے تھے فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اور یہودی حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا بتاتے تھے اور اب بھی اپنے دعویٰ پر قائم ہیں اور ان کے علاوہ دیگر مشرکین بھی اس طرح کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ آیات بالا میں اول تو ان لوگوں کا قول نقل فرمایا پھر اس کی تردید فرمائی اور ان کے قول کی قباحت اور شناعت کو پوری طرح واضح فرمایا اور ارشاد فرمایا (لَقَدْ جِءْتُمْ شَیْءًا اِدًّا) (بلاشبہ تم نے بہت سخت بات کہی ہے) یہ معمولی بات نہیں یہ تو ایسی بات ہے کہ قریب ہے کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ٹوٹ کر گرپڑیں، اولاد ہونا اس کی عظمت و جلالت اور کبریائی کے خلاف ہے اسی کو فرمایا (وَ مَا یَنْبَغِیْ للرَّحْمٰنِ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا) (اور رحمن کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ اولاد اختیار کرے) وہ تو ہر چیز کا خالق اور مالک ہے اسے کسی محافظ اور مددگار کی ضرورت نہیں، چونکہ خالق اور مخلوق ہم جنس نہیں اس لیے کوئی بھی اس کی اولاد نہیں ہوسکتا۔ ہر طرح کے شرک سے اس کی تنزیہ فرض ہے۔ جو چیز اس کی شان کے لائق نہیں اسے اس کے لیے تجویز کرنا اس کی ذات پاک کی طرف عیب منسوب کرنے کے مترادف ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اور اس نے مجھے گالی دی حالانکہ اسے ایسا نہ کرنا تھا اس کا مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ اللہ مجھے دوبارہ زندہ نہ کرے گا حالانکہ پہلی بار اور دوسری بار پیدا کرنا دونوں میرے لیے برابر ہیں۔ (یعنی یہ بات نہیں ہے کہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے آسان ہو اور دوسری بار پیدا کرنا مشکل ہو) اور ابن آدم کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ وہ یوں کہتا ہے کہ اللہ کے لیے اولاد ہے حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ کسی کو بیوی بناؤں یا اولاد بناؤں میں احد ہوں صمد ہوں نہ میں نے جنا اور نہ جنا گیا اور میرا کوئی برابر نہیں۔ (رواہ البخاری) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ناگوار بات سننے پر کوئی بھی اللہ سے بڑھ کر برداشت کرنے والا نہیں ہے۔ لوگ اس کے لیے اولاد تجویز کرتے ہیں وہ پھر بھی انھیں عافیت دیتا ہے اور رزق دیتا ہے۔ (مشکوٰۃ ص 113، از بخاری)
Top