Baseerat-e-Quran - Maryam : 88
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًاؕ
وَقَالُوا : اور وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنالیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَلَدًا : بیٹا
وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن نے بیٹا بنا رکھا ہے۔
لغات القرآن آیت نمبر 88 تا 98 اِد سخت، بھاری چیز۔ تکاد قریب ہے۔ یتفطرن پھٹ پڑیں گے۔ تنشق ٹکڑے ہوجائیں گے۔ تخر ڈھے پڑیں، گر جائیں۔ ھد دھڑام سے گرنا۔ ماینبغی شایان شان نہیں ہے۔ احصی اس نے شمار کر رکھا ہے۔ عد گنتی۔ ود محبت لد جھگڑالو آدمی۔ رکز آہٹ، سرسراہٹ۔ تشریح :- آیت نمبر 88 تا 98 سورة مریم کی آیات کو نصاریٰ کے اس قول اور عقیدے پر ختم کیا گیا ہے جس میں انہوں نے نعوذ باللہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو (جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں) اللہ کا بیٹا ثابت کرنے کی مجرمانہ کوشش کی ہے۔ حالانکہ اس سورت کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے گہوارے ہی میں اس بات کا اعلان کردیا تھا کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ جس طرح نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دے رکھا تھا اسی طرح یہودیوں نے حضرت عزیز علیہ ا السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے رکھا تھا نیز مشرکین مکہ نے تو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں تجویز کر رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان گمراہوں کے اس تصور کا رد کرتے ہوئے فرمایا کہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین کا یہ قول اس قدر بےہودہ، گستاخانہ اور احمقانہ ہے کہ اگر اللہ نے اپنی ہر صفت پر صفت حلم و تحمل اور صفت رحمل کو غالب نہ کر رکھا ہوتا تو اس گستاخی پر زمین ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی، آسمان پھٹ پڑتے اور پہاڑ ریت کے ذروں کی طرح بکھر جاتے۔ یہ تو اللہ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت ہے کہ آج تک وہ اللہ کے غضب سے بچے ہوئے ہیں۔ سب اس کے بندے اور غلام ہیں۔ قیامت میں ہر ایک کو اس کا بندہ بن کر اس کے سامنے پیش ہونا وہ سب کا پروردگار ، خالق ومالک ہے اس کا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس نے انسان کے ایک ایک لمحے کا حساب محفوظ کر رکھا ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ اس کی قدرت و طاقت اور علم سے باہر ہے۔ گستاخیاں کرنے والے ہوں یا اس کی اطاعت و فرماں برداری کرنے والے اس نے سب کو شمار کر رکھا ہے۔ فرمایا کہ ایک طرف تو یہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنی حاجتوں کے لئے اپنے ہزاروں معبود بنا رکھے ہیں اور اس گستاخی میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا یا بیٹی بنا رکھا ہے ان کا انجام تو بہت برا ہے۔ اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو وہ اللہ کے غصہ اور غضب کا شکار ہو کر رہیں گے۔ لیکن ان کے برخلاف وہ لوگ جنہوں نے ایمان، عمل صالح اور تقویٰ کی زندگی اختیار کر رکھی ہے اللہ ان کے درمیانی سی محبت و الفت پیدا کر دے گا کہ فرشتے بھی ان سے محبت کرنے لگیں گے اور اللہ اپنی قدرت سے تمام لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کر دے گا۔ دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ اے نبی ﷺ ! ہم نے اس قرآن حکیم کو آپ کی زبان میں نازل کیا اور اس کو اس قدر آسان بنا دیا کہ اس کی تعلیمات پر عمل کرنا، ایمان، عمل صالح اورت قویٰ کی زندگی اختیار کرنا نہایت سہل ہے۔ جو لوگ ایسی زندگی اختیار کریں گے ان کا انجام بھی بہتر ہے اور ان کے لئے جنت کی ابدی نعمتوں کی خوش خبریاں ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو اتنی آسان، سہل اور سادہ تعلیمات کے باوجود کفر و شرک میں مبتلا اور غلط عقیدوں کی ہٹ دھرمی اور گندگیوں میں ملوث ہوں گے جن کا مزاج ہی جھگڑا لو اور فسادی ہے ان کا بہت برا انجام ہوگا۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ اہل تقویٰ کو خوش خبریاں اور باطل پرستوں کو ان کے برے انجام سے آگاہ کرتے ہوئے بتا دیجیے کہ تمہیں گزشتہ قوموں کے واقعات کو یاد رکھنا چاہئے جنہوں نے دین کا اور اس کے رسولوں کا مذاق اڑایا۔ اسلام کی سچی تعلیمات کی پرواہ نہیں کی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ زبردست ترقیات اور قوت و طاقت کے باوجود ان کے برے اعمال کی وجہ سے ان کو تہس نہس کردیا گیا۔ دنیا کی چیزیں ان کے قطعات کام نہ آسکیں اور آخر کار اپنے ہر عمل کی سزا پا کر اس طرح دنیا میں تباہ و برباد ہو کر رہے کہ آج ان کی آہٹ بھی سنائی نہیں دیتی۔ ایسی قوموں کے کھنڈرات اور ویران بستیاں نشان عبرت بن چکی ہیں۔ اللہ اپنے طریقوں کو اور سنت کو تبدیل نہیں کرتا۔ اگر موجودہ نسل نے بھی وہی کیا جو گزشتہ قوموں نے کیا تھا تو ان کا انجام بھی گزشتہ قوموں سے مختلف نہ ہوگا۔ ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا انجام نیک اور پرہیز گار لوگوں کے ساتھ فرمائے اور ہمیں برے انجام سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔ الحمد اللہ سورة مریم کی آیات کا ترجمہ اور تشریح مکمل ہوگئی ہے۔ اللہ قبول فرمائے۔ آمین۔ وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top