Maarif-ul-Quran - Maryam : 88
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًاؕ
وَقَالُوا : اور وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنالیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَلَدًا : بیٹا
اور لوگ کہتے ہیں رحمن رکھتا ہے اولاد
خلاصہ تفسیر
اور یہ (کافر) لوگ کہتے ہیں کہ (نعوذ باللہ) اللہ تعالیٰ نے اولاد (بھی) اختیار کر رکھی ہے (چنانچہ نصارٰی کثرت سے اور یہود قلت سے اور مشرکین عرب اس عقیدہ فاسدہ میں مبتلا تھے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ) تم نے (جو) یہ (بات کہی تو) ایسی سخت حرکت کی ہے کہ اس کے سبب کچھ بعید نہیں کہ آسمان پھٹ پڑیں اور زمین کے ٹکڑے اڑ جاویں اور پہاڑ ٹوٹ کر گر پڑیں اس بات سے کہ یہ لوگ خدا تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت کرتے ہیں حالانکہ خدا تعالیٰ کی شان نہیں کہ وہ اولاد اختیار کرے (کیونکہ) جتنے کچھ بھی آسمانوں اور زمینوں میں ہیں سب خدا تعالیٰ کے روبرو غلام ہو کر حاضر ہوتے ہیں (اور) اس نے سب کو (اپنی قدرت میں) احاطہ کر رکھا ہے اور (اپنے علم سے) سب کو شمار کر رکھا ہے (یہ حالت تو ان کی فی الحال ہے) اور قیامت کے روز سب کے سب اس کے پاس تنہا حاضر ہوں گے (کہ ہر شخص خدا ہی کا محتاج اور محکوم ہوگا، پس اگر خدا کے اولاد ہو تو خدا ہی کی طرح وجوب وجود و لوازم وجوب کے ساتھ موصوف ہونا چاہئے اور خدا کی یہ صفات ہیں جو مذکور ہوئیں، عموم قدرت، عموم علم۔ اور غیر خدا کی یہ صفتیں ہیں افتقار وانقیاد جو ضد ہیں وجوب کے پھر ضدین کا اجتماع کیونکر ہوسکتا ہے)۔
بلا شبہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اللہ تعالیٰ (ان کو علاوہ نعم مذکورہ اخرویہ کے دنیا میں یہ نعمت دے گا کہ) ان کے لئے (خلائق کے دل میں) محبت پیدا کر دے گا سو (آپ ان کو یہ بشارت دیدیجئے کیونکہ) ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان (عربی) میں اس لئے آسان کیا ہے کہ آپ اس سے متقیوں کو خوشخبری سنا دیں اور (نیز) اس سے جھگڑالو آدمیوں کو خوف دلاویں اور (ان خوف کی چیزوں میں سے نقمت دنیویہ کا ایک یہ بھی مضمون ہے کہ) ہم نے ان کے قبل بہت سے گروہوں کو (عذاب و قہر سے) ہلاک کردیا ہے (سو) کیا آپ ان میں سے کسی کو دیکھتے ہیں یا ان (میں سے کسی) کی کوئی آہستہ آواز سنتے ہیں (یہ کنایہ ہے بےنام و نشان ہونے سے سو کفار اس نقمت دنیویہ کے بھی مستحق ہیں گو کسی مصلحت سے کسی کافر کے لئے اس کا وقوع نہ ہو مگر اندیشہ کے قابل تو ہے)۔
Top