Dure-Mansoor - Maryam : 88
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًاؕ
وَقَالُوا : اور وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنالیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَلَدًا : بیٹا
اور ان لوگوں نے کہا کہ رحمن نے اولاد اختیار کرلی ہے
1:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے عباسؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لقد جئتم شیئا ادا “ یعنی بڑی بات (اور فرمایا) (آیت) ” تکاد السموت یتفطرن منہ “ یعنی شرک سے آسمان زمین پہاڑ اور ساری مخلوق خوف زدہ ہوجاتی ہے مگر انسان اور جنات (خوف زدہ نہیں ہوتے) اور قریب ہے کہ اس شرک کی وجہ سے اللہ کی عظمت کے لئے (سب چیزیں) نیچے گرپڑیں اور جیسے کہ مشرک کی کوئی نیکی شرک کے ساتھ نفع نہیں دیتی اسی طرح ہم امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ موحدین کے گناہوں کو بخش دیں کے (اور فرمایا) (آیت) ” وتخر الجبال ھدا “ یعنی گرپڑنا۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر کرنے والوں سے پہاڑ کا خوش ہونا : 2:۔ ابن مبارک، سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، احمد نے زہد میں ابن ابی حاتم ابوالشخ نے عظمہ میں طبرانی اور بیہقی نے شعب الایمان میں عون کے طریق سے روایت کیا کہ ابن مسعودؓ نے فرمایا ایک پہاڑ دوسرے پہاڑکا نام لے کر آواز دیتا ہے اے فلانے کیا آج کے دن تیرے ساتھ کوئی اللہ کا ذکر والا گذرا ہے ؟ جب وہ کہتا ہے کہ ہاں تو وہ خوش ہوجا تا ہے۔ عون (رح) نے کہا کیا وہ جھوٹ کو سنتے ہیں جب کہا جائے اور خیر کو نہیں سنتے بلکہ وہ اچھی بات زیادہ سنتے ہیں پھر انہوں نے یہ آیات پڑھیں (آیت) ” وقالوا اتخذ الرحمن ولدا ‘ ‘۔ 3:۔ ابوالشیح نے عظمہ میں محمد بن المنکدر (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ دو پہاڑ جب صبح کرتے ہیں تو ایک ان میں سے اپنے ساتھی کو اس کے نام کے ساتھ آواز دیتا ہے اور کہتا ہے اے فلانے کیا تیرے پاس سے کوئی اللہ کا ذکر کرنے والا گذرا ہے تو وہ کہتا ہے ہاں تو پھر وہ کہتا ہے اللہ نے تیری آنکھوں کو ٹھنڈا کیا لیکن میرے ساتھ کوئی اللہ کا ذکر کرنے والا نہیں گذرا۔ 4:۔ حاکم نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھا (آیت) ” تکاد السموت یتفطرن منہ “ یا اور نون کے ساتھ (آیت) ” وتخر الجبال “ تاء کے ساتھ۔ 5:۔ ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یتفطرن منہ “ میں الا نفطار سے مراد ہے پھٹنا۔ 6:۔ ابوالشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” تکاد السموت یتفطرن منہ “ یعنی آسمان پھٹ جائیں گے اللہ کی عظمت کی وجہ سے۔ 7:۔ ابن منذر نے ہارون (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ کی قرأت میں یوں ہے (آیت) ” تکاد السموت یتفطرن منہ “ یاء کے ساتھ۔ 8:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن مردویہ نے عبداللہ بن عوف (رح) سے روایت کیا کہ جب مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو مکہ میں اپنے ساتھیوں شبیہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف کی جدائی محسوس کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ 9:۔ ابن مردویہ اور دیلمی نے براء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے علی ؓ سے فرمایا تو کہہ : اللہم اجعل لی عندک عھدا، واجعل لی عندک ودا، واجعل لی فی صدور المومنین مودۃ : ترجمہ : اے اللہ اپنے پاس سے میرے لئے عہد بنادے اور میرے لئے اپنے پاس سے محبت بنا دے اور میرے لئے مومنین کے دلوں میں محبت پیدا کردے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ یہ آیت علی ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 10:۔ طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ علی بن ابی طالب ؓ کے بارے میں یہ (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ نازل ہوئی یعنی ان کی محبت مومنین کے دلوں میں ڈال دی گئی۔ 11:۔ حکیم ترمذی اور ابن مردویہ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” سیجعل لہم الرحمن ودا “ کے بارے میں پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ محبت پیدا کرنا ہے مومنین کے دلوں میں اور مقرب فرشتوں کے دلوں میں اے علی ! اللہ تعالیٰ مومن کو تین چیزیں عطا فرماتے ہیں مہربانی، محبت، حلاوت، اور رعب اور ہیبت نیک لوگوں کے دلوں میں۔ 12:۔ عبدالرزاق، فریابی، عبد بن حمید، اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” سیجعل لہم الرحمن ودا “ سے مراد ہے دنیا میں لوگوں (کے دلوں) میں محبت پیدا کرنا۔ 13:۔ ھناد نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” سیجعل لہم الرحمن ودا “ سے مراد ہے مومنین کے سینوں میں ان کی محبت پیدا کرنا۔ متقی لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں : 14:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ھناد، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” سیجعل لہم الرحمن ودا “ یعنی وہ اللہ تعالیٰ ان (متقین) سے محبت کرتے ہیں اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں۔ 15:۔ عبد بن حمید، بخاری، مسلم، ترمذی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو جبرئیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتے ہیں کہ فلاں سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر پھر آسمان میں اس کی محبت کی منادی کرائی جاتی ہے پھر اس کی محبت زمین والوں میں اتاری جاتی اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ اور جب اللہ تعالیٰ کسی سے بغض رکھتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلاتے ہیں کہ میں نے فلاں بندے سے بغض رکھتا ہوں تو وہ آسمان کے رہنے والوں میں منادی کی جاتی ہے پھر اس کا بغض زمین والوں میں اتارا جاتا ہے۔ 16:۔ ابن مردویہ نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کو تلاش کرتا ہے اور ہمیشہ اسی حالت میں رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ جبرائیل (علیہ السلام) سے فرماتے ہیں کہ میرا فلاں بندہ میری رضا کو چاہتا ہے پس میں اس رضی ہوں جبرائیل (علیہ السلام) فرماتے ہیں اللہ کی رحمت ہو اس شخص پر اور حاملین عرش بھی یہی کہتے ہیں پھر ان کے بعد والے فرشتے بھی یہی کہتے ہیں یہاں تک کہ ساتویں آسمان والے فرشتے بھی کہتے ہیں پھر وہ پیغام زمین کی طرف اتاری جاتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور اسی بارے میں یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اتاری (یعنی) (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ اور بندہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کو تلاش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے جبرائیل کہ فلاں مجھے ناراض کرتا ہے خبردار میرا غصہ اس پر ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اللہ کا غصہ ہو فلاں پر اور حاملین عرش بھی یہی کہتے ہیں اور پھر اس کے بعد والے فرشتے بھی یہی کہتے ہیں یہاں تک کہ وہ ساتویں آسمان والے فرشتے بھی یہی کہتے ہیں پھر (یہ پیغام) زمین کی طرف اتارا جاتا ہے۔ آسمان سے مومن کے لئے محبت کا نزول : 17:۔ عبد بن حمید نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے تورات شریف میں پایا کہ زمین والوں میں سے کسی سے محبت نہیں ہوتی یہاں تک کہ اس کا آغاز اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے پھر اس کی محبت کو زمین والوں پر نازل فرماتے ہیں پھر میں نے قرآن میں پڑھا تو اس میں اس آیت کو (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ 18۔ حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں سند ضعیف سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مومن کو تین چیزیں عطا فرماتے ہیں، محبت، ملاحت، اور محبت مومنین کے دلوں میں پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی (آیت) ” ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا “ 19:۔ بیہقی نے الاسماء والصفات میں عبدالرحمن بن ابی لیلی (رح) سے روایت کیا کہ ابودرداء ؓ نے سلمہ بن مخلدرحمۃ اللہ علیہ کی طرف لکھا آپ پر سلام ہوا ما بعد جب بندہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتے ہیں تو اس کو اپنے بندوں کا بھی محبوب بنادیتے ہیں اور بندہ جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھتے ہیں جب اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھتے ہیں تو اس کو اپنے بندوں کے دلوں میں بھی مبغوض بنادیتے ہیں۔ 20:۔ حکیم ترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر بندے کی ایک شہرت ہے اگر وہ نیک ہو تو اس کی محبت زمین میں رکھی جاتی ہے اگر وہ برا ہو تو اس کی برائی بھی زمین میں رکھ دی جاتی ہے۔ 21:۔ احمد اور حکیم ترمذی نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا محبت اللہ کی طرف سے ہے اور اچھی یا بری شہرت آسمان سے ہے جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں پس تم بھی اس سے محبت کرو پھر اس کی محبت زمین میں اتاری جاتی ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بغض کرتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) سے فرماتے ہیں کہ میں فلاں سے بغض کرتا ہوں تو بھی اس سے بغض رکھ پھر جبرائیل (علیہ السلام) آواز لگاتے ہیں کہ تمہارا رب فلاں سے بغض رکھتا ہے تم بھی اس سے بغض رکھو تو اس کے لئے بغض زمین میں بھی جاری ہوجاتا ہے۔ 22:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتنذر بہ قولا لدا “ میں لدا سے مراد ہے بدکار۔ 23:۔ سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ” لدا “ سے مراد ہے بہرا۔ 24:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” لدا “ سے مراد ہے بہت جھگڑا کرنے والا۔ 25:۔ عبدالرزاق، اور عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قوما لدا “ یعنی ایسی قوم جو باطل کے ذریعہ جھگڑا کرتی ہے۔ 26:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قوما لدا “ سے قریش مراد ہیں۔ 27:۔ عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لدا “ سے مراد ہے ایسی قوم جو سیدھے راستے پر نہیں چلتی۔
Top