Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 47
قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِكَ وَ بِمَنْ مَّعَكَ١ؕ قَالَ طٰٓئِرُكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ
قَالُوا : وہ بولے اطَّيَّرْنَا : برا شگون بِكَ : اور وہ جو وَبِمَنْ : اور وہ جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ (ساتھی) قَالَ : اس نے کہا طٰٓئِرُكُمْ : تمہاری بدشگونی عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : ایک قوم تُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہو
وہ کہنے لگے کہ تم اور تمہارے ساتھیوں کی وجہ سے ہم بدشگونی لے رہے ہیں، صالح نے کہا کہ تمہاری بدشگونی اللہ کے پاس ہے بلکہ تم ایسے لوگ ہو جو عذاب میں مبتلا ہونے والے ہو،
(بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُوْنَ ) (بلکہ بات یہ ہے کہ اب تمہیں عذاب میں مبتلا ہونا ہی ہے) اس سے معلوم ہوا کہ مبلغ اور داعی تبلیغ کرنے اور اظہار حق میں یہ سوچ کر کوتاہی نہ کرے کہ میری بات سے قوم میں انتشار اور خلفشار ہوجائے گا جب حق بات کہی جائے گی تو منکرین اور معاندین بہرحال مخالفت کریں گے ان کی وجہ سے جو انتشار ہو اس کا خیال کیے بغیر حق کی دعوت دی جائے اور کھل کر حق بیان کیا جائے۔ جن لوگوں نے ایمان قبول کرلیا تھا ان کے علاوہ باقی قوم کافر اور منکر ہی تھی ان کافروں میں نو شخص ایسے تھے جو بڑے فسادی تھے ان کا کام یہی تھا کہ زمین میں فساد کریں نام کو بھی اصلاح نہیں کرتے تھے، ان لوگوں نے آپس میں حضرت صالح (علیہ السلام) کو شہید کرنے کی ٹھان لی۔ کہنے لگے کہ آؤ آپس میں مل کر اللہ کی قسم کھا لیں کہ اس شخص (یعنی حضرت صالح (علیہ السلام) کو اور اس کے گھر والوں کو راتوں رات قتل کردیں۔ جب صبح کو اس کے قتل کا چرچا ہو اور اس کا ولی پوچھ پاچھ کرے کہ کس نے قتل کیا ؟ تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمیں پتہ نہیں، ان کے گھر والوں کے قتل کے وقت ہم موجود نہیں تھے۔ ہم سچ کہہ رہے ہیں ہماری اس بات میں شک نہ کیا جائے، ان لوگوں نے کہا تھا کہ پہاڑ سے اونٹنی نکال کر دکھاؤ تو تب آپ کو نبی مانیں گے حضرت صالح (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی پہاڑ سے اونٹنی بر آمد ہوگئی حضرت صالح (علیہ السلام) نے فرمایا (لَا تَمَسُّوْھَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ) (کہ اس کو برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگانا ورنہ تمہیں درد ناک عذاب پکڑے گا) ۔
Top