Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 91
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اس شہر کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرمت دی ہے اور ہر چیز اس کی ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبر داروں میں سے رہوں
آپ یہ اعلان فرما دیں کہ مجھے صرف یہی حکم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کروں اور فرماں بردار رہوں رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ آپ یہ اعلان فرما دیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرمت دی ہے اس میں امن وامان رکھنا اور شکار نہ کرنا اور اس کے درخت نہ کاٹنا اور اس میں کسی کا خون بہانے سے پرہیز کرنا اس کی حرمت میں یہ سب داخل ہے آیت شریفہ کے عموم الفاظ کی وجہ سے حضرت امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص حدود حرم میں کسی کو قتل کر دے تو قاتل کو بطور قصاص حرم میں قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے حرم سے باہر لے جا کر قتل کریں گے اگر وہ نہ نکلے تو ایسی صورت حال بنا لیں جس کی وجہ سے وہ حرم سے باہر آنے پر مجبور ہوجائے جب حرم سے باہر آجائے تو قصاص میں قتل کردیا جائے یاد رہے کہ حرم سے مسجد حرام اور اس کے چاروں طرف جو حرم ہے جس کی حدود پر نشان لگے ہوئے ہیں وہ سب مراد ہے۔ (وَ لَہٗ کُلُّ شَیْءٍ ) (اور اسی رب کے لیے ہر چیز ہے) سب کو اسی نے پیدا فرمایا ہے اور سب اس کے مملوک بھی ہیں لہٰذا ساری مخلوق پر لازم ہے کہ اسی کی عبادت کرے۔ (وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ) (اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ فرمانبر داروں میں سے ہوجاؤں) جن اعمال کو عام طور پر عبادت سمجھتے ہیں ان کے علاوہ بھی ہر حکم میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبر داری کا حکم ہے جو اعمال پروردگار عالم مجدہ کی رضا کے لیے انجام دیئے جائیں گے وہ بھی عبادت میں شامل ہوجائیں گے (وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ ) (اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ قرآن کی تلاوت کروں) جس میں خود قرآن مجید کا پڑھنا اور لوگوں کو پڑھ کر سنانا سب داخل ہے جسے سورة بقرہ میں (یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ ) بتایا ہے)
Top