Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 22
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُھُمْ : ان کے عمل فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں ضائع ہوگئے اور ان کی کوئی مدد کرنے والا نہ ہوگا۔
کافروں کے اعمال اکارت ہیں : پھر فرمایا (اُولٰٓءِکَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ مَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ) کہ ان لوگوں کے سارے اعمال دنیا و آخرت میں اکارت چلے گئے دنیا میں ان کے جان و مال محفوظ نہ رہے اور کسی طرح کی مدح اور تعریف کے مستحق نہ ہوئے اور آخرت میں بھی ان کے اعمال نے کچھ کام نہ دیا کیونکہ ان اعمال کا کوئی ثواب نہ ملا اور ان کے اعمال عذاب دفع کرنے کا ذریعہ نہ بن سکے، آخرت میں ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا جو کسی طرح کی مدد یا سفارش کرسکے۔ جو اعمال برے ہوں ان پر تو ثواب ملنے کا کوئی سوال ہی نہیں جو اعمال نیکی کے نام سے کیے ہوں ان کے حبط ہونے کا تذکرہ فرمایا، کافر کی کوئی نیکی آخرت میں فائدہ نہیں دے سکتی۔ (من روح المعانی)
Top