Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 22
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُھُمْ : ان کے عمل فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
یہ ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں (ہوگا)
اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ : یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال رائیگاں ہوگئے۔ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ : پس ان کے لیے دنیا میں لعنت اور رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب۔ وَمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ : اور ان کا کوئی حمایتی نہیں کہ اعمال کو برباد ہونے سے بچا لے اور عذاب کو دفع کرسکے۔ ابن المنذر، ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عکرمہ کی روایت سے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ یہودیوں کے مدرسہ میں یہود کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے اور ان کو اللہ کی طرف آنے کی دعوت دی۔ نعیم بن عمرو اور حارث بن زید نے پوچھا محمد ﷺ تم کس دین پر ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت اور دین پر۔ کہنے لگے ابراہیم (علیہ السلام) تو یہودی تھے حضور ﷺ نے فرمایا : آؤ ہمارے تمہارے درمیان تورات حاکم ہے (دیکھو تورات نے کیا فیصلہ کیا ہے) مگر انہوں نے انکار کیا اس پر مندرجہ ذیل آیت کا نزول ہوا۔
Top