Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 87
وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ
وَ يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک ماری جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَفَزِعَ : تو گھبرا جائیگا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوا مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہے وَكُلٌّ : اور سب اَتَوْهُ : اس کے آگے آئیں گے دٰخِرِيْنَ : عاجز ہو کر
اور وہ دن قابل ذکر ہے جس دن صور پھونھکا جائیگا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں اور زمین میں ہے سب گھرا جائیں گے مگر ہاں جس کو خدا چاہے اور سب خدا کے روبرو عاجز بن کر حاضر ہوں گے
87۔ اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس دن صورپھونکا جائیگا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں اور زمین میں ہے سب گھبرا جائیں گے مگر ہاں جس کو اللہ تعالیٰ چاہے اور سب اللہ تعالیٰ کے حضور میں عاجز بن کر حاضر ہوں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک بار صور پھنکے گا جس سے سب خلق مرجائیں گے۔ دوسرا پھینکے گا تو جی اٹھیں گے اس کے بعد پھینکے گا تو گھبرائیں گے پھر پھنکے گا تو بےہوش ہوجائیں اور پھینکے گا تو ہوشیار ہوجائیں گے۔ صورپھونکنا بہت باری ہے ، اکث علماء کے نزدیک نفخہ صرف دو مرتبہ ہے ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ایک نفخہ کی کئی حالتیں ہوں ، پہلی حالت فزع کی ہو۔ دوسری بےہوشی کی ہو۔ تیسری فنا کی ہو۔ شاید اسی اعتبار سے شاہ صاحب (رح) نے کئی باری فرمایا ہو۔ ( واللہ اعلم) مگر ہاں جس کو خدا چاہے وہ گھبراہٹ اور موت سے محفوظ رہیں گے۔ حدیث شریف میں ہے اس سے مراد جبرئیل (علیہ السلام) ، میکائل (علیہ السلام) ، اسرافیل اور ملک الموت اوحاملان عرش ہیں اور بعض شہداء کو بھی شامل کیا ہے اور بعض نے انبیاء اور صالحین کو بھی شامل فرمایا ہے۔ بہر حال ! اگر نفخہ اولیٰ ہے تو یہ مطلب نہیں کہ فرشتوں کی موت نہیں آئے گی بلکہ بعد میں ان فرشتوں کی بھی وفات ہوجائے گی ۔
Top