Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
سو اللہ نے ان کو ان کے قول کی وجہ سے ایسے باغ ثواب میں دے دیئے جن کے نیچے نہریں بہتی ہو نگی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ اچھے کام کرنے والوں کا بدلہ ہے
معالم التنزیل میں لکھا ہے کہ جب انہوں نے اپنے مومن ہونے کا اعلان کردیا تو یہودیوں نے ان کو عار دلائی اور ان سے کہا کہ تم کیوں ایمان لائے ؟ اس پر انہوں نے وہ جواب دیا جو اوپر مذکور ہوا درحقیقت جب قلوب میں ایمان کی لہر دوڑ جاتی ہے اور ایمان دل میں رچ پچ جاتا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت ایمان کے خلاف آمادہ نہیں کرسکتی، اور کسی جاہل کا عار دلانا ایمان سے واپس نہیں کرسکتا آخر میں اللہ جل شانہ ‘ نے اہل ایمان کا انعام اور کافروں کی سزا بیان فرمائی چناچہ ارشاد ہے (فَاَثَابَھُمُ اللّٰہُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا) (سو اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کی وجہ سے ان کو ایسے باغیچے عنایت فرمائے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے) (وَ ذٰلِکَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ ) (اور یہ بدلہ ہے اچھے کام کرنے والوں کا) (وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰٓءِکَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ ) (اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ دوزخ والے ہیں) ۔
Top