Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اور نیکوکاروں کا یہی صلہ ہے۔
(5:84) فاثابھم ۔سببیہ ہے۔ اثاب یثیب اثابۃ (باب افعال) بدلہ دینا انعام دینا۔ ثواب دینا۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ اس نے ان کو بدلہ یا انعام دیا۔ یہاں ماضی مستقبل کے معنی میں مستعمل ہوا ہے۔ یعنی وہ ان کو بدلہ دے گا۔ انعام دے گا۔ جنت ۔۔ فیہا۔ اثاب کا مفعول ثانی۔
Top