Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 47
وَ السَّمَآءَ بَنَیْنٰهَا بِاَیْىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ
وَالسَّمَآءَ : اور آسمان بَنَيْنٰهَا : بنایا ہم نے اس کو بِاَيْىدٍ : اپنی قوت۔ ہاتھ سے وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ : اور بیشک ہم البتہ وسعت دینے والے ہیں
اور ہم نے آسمان کو قوت کیساتھ پیدا فرمایا اور بیشک ہم وسیع قدرت والے ہیں
آسمان و زمین کی تخلیق کا ذكر، اور اللہ کی طرف دوڑنے کا حكم ان آیات میں آسمان و زمین اور دوسری مخلوقات کی تخلیق کا تذکرہ فرمایا پھر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونے اور موحد بننے اور توحید پر قائم رہنے کا حکم فرمایا، اولًا آسمان کی تخلیق کا ذکر فرمایا ﴿ وَ السَّمَآءَ بَنَيْنٰهَا بِاَيْىدٍ ﴾ (اور ہم نے آسمان کو قوت کے ساتھ پیدا فرمایا) یعنی ہماری قوت اور قدرت بہت زیادہ ہے اپنے ارادہ کے مطابق جو چاہیں کرسکتے ہیں اتنے بڑے آسمان کا پیدا فرمانا ہمارے لیے کوئی مشکل نہیں ہے یہ وہی بات ہے جو سورة ٴ ق ٓ کی آیت ﴿ وَّ مَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍ 0038﴾ میں مذکور ہے۔ حضرت حسن (رح) سے لَمُوْسِعُوْنَ کا ترجمہ یہ منقول ہے کہ ہم رزق میں وسعت دینے والے ہیں۔ ثانیاً : زمین کا تذکرہ فرمایا کہ زمین کو ہم نے بچھا دیا سو ہم بہترین بچھانے والے ہیں۔ زمین کے بچھونے پر انسان لیٹتے ہیں سوتے ہیں اسی کو سورة الغاشیہ میں فرمایا ﴿وَ اِلَى الْاَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْٙ0020﴾ (اور کیا زمین کو نہیں دیکھتے کیسے بچھادی گئی ) ۔ ثالثاً : یہ فرمایا کہ ہم نے ہر قسم سے دو دو چیزیں بنائی ہیں۔ حضرت مجاہد (رح) نے فرمایا کہ اس سے متقابلات مراد ہیں یعنی رات دن اور شقاوت سعادت اور ہدایت اور ضلالت اور آسمان و زمین اور سیاہی و سفیدی اور صحت اور مرض۔ وغیرذلک ﴿لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ 0049﴾ (تاکہ تم نصیحت حاصل کرو) یعنی ہماری ان نعمتوں کو دیکھ کر رب ذوالجلال قادر مطلق کی طرف متوجہ ہو اور اس کی عبادت میں لگو۔
Top