Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 47
وَ السَّمَآءَ بَنَیْنٰهَا بِاَیْىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ
وَالسَّمَآءَ : اور آسمان بَنَيْنٰهَا : بنایا ہم نے اس کو بِاَيْىدٍ : اپنی قوت۔ ہاتھ سے وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ : اور بیشک ہم البتہ وسعت دینے والے ہیں
اور آسمان کو ہم نے بنایا قدرت کے ساتھ اور ہم بڑی ہی وسعت رکھنے والے ہیں
10۔ آگے آیات 47۔ 60 کا مضمون آگے اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت و ربوبیت کی نشانیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے قیامت اور جزا وسزاق سے ڈرایا ہے اور اسی ضمن میں توحید کی بھی یاددہانی فرمائی ہے تاکہ لوگوں پر واضح ہوجائے کہ سب کو ایک ہی خدا سے سابقہ پیش آنا ہے، کوئی دوسرا خاد کی پکڑ سے بچانے والا نہیں بنے گا۔ آخر میں نبی ﷺ کو تسلی دی ہے کہ جو سلوک تمہاری قوم تمہارے ساتھ کررہی ہی یہی سلوک ہر قوم نے اپنے رسول کے ساتھ کیا ہے تو تم صبر کے ساتھ اپنا کام کئے جائو۔ شریروں سے اعراض کرو۔ بس ان کو بات سنائو جو سنتے ہیں۔ اللہ ہر قدم پر تمہاری اور تمہارے ساتھیوں کی مدد فرمائے گا۔ تم اللہ کے سوا کسی کی مدد کے محتاج نہیں ہو۔ جو عذاب کے لئے جلدی مچائے ہوئے ہیں ان کو آگاہ کردو کہ جلدی نہ مچائیں۔ ان کے لئے جو فرصت مقدر ہے جب وہ پوری ہوجائے گی تو عذاب آجائے گا اور وہ بڑی سخت چیز ہوگا۔ 11۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت والسمآء بنینھا بایدوانا لموسعون (47) قدرت کی بعض نشانیوں کی طرف اشارہ اید، کے معروف معنی تو ہاتھ کے ہیں لیکن یہ قوت وقدرت کی تعبیر کے لئے بھی آتا ہے۔ تنکیر یہاں تفخیم شان کے لئے ہے۔ موسعون، یعنی اس کا اقتدار واختیار بہت وسیع ہے۔ کوئی بڑے سے بڑا کام بھی اس کے احاطہ قدرت سے باہر نہیں ہے۔ اوپر جزاء وسزا کے اثبات کے لئے جو تاریخی دلیلیں بیان ہوئی ہیں انہی پر عطف کرکے یہ اللہ تعالیٰ نے اپنی اس قدرت و عظمت کی طرف توجہ دلائی ہے جس کا مشاہدہ ہر شخص اپنے سر پر پھیلے ہوئے آسمان اور اس کے عجائب کے اندر کرسکتا ہے۔ مطلب یہ ہی کہ کیا جو خدا اس عظیم اور ناپیدا کنار آسمان کو وجود میں لاسکتا ہے اس کے لئے انسان کو اس کے مرکھپ جانے کے بعد دوبارہ اٹھا کھڑا کرنا مشکل ہوجائے گا، یہی مضمون دوسرے مقامات میں یوں بیان ہوا ہے۔ ءانتم اشد خلقا ام السماء بنىها (التراعت : 27) (کیا تمہارا پیدا کیا جانا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کا ؟ اس کو بنایا …) وانا لموسعون، یعنی اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ اس عظیم آسمان کو پیدا کرنے میں ساری قوت نچڑ گئی ہے اب کوئی اور کام ہم نہیں کرسکتے۔ ہمارے اندر بڑی سمائی اور بڑی قدرت ہے۔ ہم جو چاہیں اور جب چاہیں کرسکتے ہیں۔ کوئی چیز بھی ہمارے حیطہ قدرت سے باہر نہیں ہے۔ بعض دوسرے مقامات میں یہی مضمون یوں بھی بیان ہوا ہی کہ ہم نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔ و ما مسنامن لغوب (ق : 38) اور ہم کو ذرا بھی تکان لاحق نہیں ہوئی۔
Top