Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 3
عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌۙ
عَامِلَةٌ : عمل کرنے والے نَّاصِبَةٌ : مشقت اٹھانیوالے
مصیبت جھیلنے والے دکھ تکلیف اٹھانے والے ہوں گے،
﴿عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌۙ﴾ (بہت سے چہرے مصیبت جھیلنے والے دکھ تکلیف اٹھانے والے ہوں گے) صاحب روح المعانی نے حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت حسن ؓ وغیرہما سے نقل کیا ہے کہ اس سے قیامت کے دن کے سلاسل و اغلال یعنی زنجیروں اور بیڑیوں کو لے کر چلنا اور دوزخ کے پہاڑوں پر چڑھنا اور اترنا اور اس کے اثر سے خستہ ہونا مراد ہے اور حضرت عکرمہ ؓ سے اس کا یہ معنی نقل کیا ہے کہ بہت سے لوگ دنیا میں عمل کرتے ہیں (دنیاوی اعمال بھی اور عبادت کے لائن کی ریاضتیں بھی کرتے ہیں اور اس میں تکلیفیں اٹھاتے ہیں لیکن چونکہ اللہ کی بھیجی ہوئی ہدایت پر نہیں اس لیے یہ سب کچھ ضائع ہوگا اور کفر پر موت آنے کی وجہ سے آخرت میں عذاب میں پڑیں گے اور وہاں کی بہت بڑی تکلیف اٹھائیں گے) ۔
Top