Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 58
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّلْمِزُكَ فِی الصَّدَقٰتِ١ۚ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْهَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْهَاۤ اِذَا هُمْ یَسْخَطُوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّلْمِزُكَ : طعن کرتا ہے آپ پر فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقات فَاِنْ : سو اگر اُعْطُوْا : انہیں دیدیا جائے مِنْهَا : اس سے رَضُوْا : وہ راضی ہوجائیں وَاِنْ : اور اگر لَّمْ يُعْطَوْا : انہیں نہ دیا جائے مِنْهَآ : اس سے اِذَا : اسی وقت هُمْ : وہ يَسْخَطُوْنَ : ناراض ہوجاتے ہیں
اور ان میں بعض وہ لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں آپ پر طعن کرتے ہیں، سو اگر اس میں سے ان کو دے دیا جائے تو راضی ہوجاتے ہیں اور اگر ان کو اس میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہوجاتے ہیں
منافقین کا صدقات کے بارے میں طعن کرنا اور اللہ اور اس کے رسول کی تقسیم پر راضی نہ ہونا درمنثور (ص 250 ج 3) میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے غزوۂ حنین کے موقعہ پر غنیمت کے اموال تقسیم فرمائے تو میں نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا کہ یہ تو ایسی تقسیم ہے جس کے ذریعہ اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا گیا (العیاذ باللہ) میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کا تذکرہ کیا آپ نے فرمایا کہ اللہ موسیٰ (علیہ السلام) پر رحم فرمائے انہیں اس سے زیادہ تکلیف دی گئی پھر بھی انہوں نے صبر کیا، اور آیت (وَ مِنْھُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ ) نازل ہوئی۔ جن لوگوں کے دلوں میں دنیا کی محبت رچی ہوئی ہوتی ہے وہ مال ہی سے خوش ہوتے ہیں دین و ایمان اور اعمال صالحہ اور جہادفی سبیل اللہ سے خوش نہیں ہوتے انہیں اس بات سے خوشی نہیں ہوتی کہ ہمیں نعمت اسلام مل گئی اور اعمال صالحہ کی دولت نصیب ہوگئی بلکہ حب دنیا کی وجہ سے وہ دنیا ملنے ہی کے منتظر رہتے ہیں، دنیا مل گئی تو خوش، اور نہ ملی تو نا خوش۔ منافقوں کے دلوں میں چونکہ ایمان نہیں تھا اور دنیا کے منافع ہی کے لیے جھوٹے منہ سے اپنے مسلمان ہونے کا دعویٰ کردیا تھا اس لیے مال نہ ملنے پر ان کا موڈ خراب ہوجاتا تھا۔ اسی کو فرمایا (فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْھَا رَضُوْا) (سو اگر ان کو صدقات میں سے مال دے دیا جائے تو راضی ہوجاتے ہیں) (وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْھَآ اِذَا ھُمْ یَسْخَطُوْنَ ) (اور اگر ان کو ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت ناراض ہوجاتے ہیں) طالب دنیا کو بس مال چاہئے جو فانی ہے اور ایمان اور اعمال صالحہ کے مقابلہ میں حقیر چیز ہے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہلاک ہو دینار کا غلام اور درہم کا غلام اور چادر کا غلام اگر کچھ دے دیا جائے تو خوش ہوجائے اور نہ دیا جائے تو ناراض ہوجائے۔ یہ شخص ہلاک ہو اور اوندھے منہ گرے اور جب اسے کانٹا لگ جائے تو خدا کرے اس کا کانٹا نہ نکلے۔ (رواہ البخاری)
Top