Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 55
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
بیشک زمین پر چلنے پھرنے والوں میں اللہ کے نزدیک بد ترین لوگ وہ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا سو وہ ایمان نہ لائیں گے۔
اہل کفر جانوروں سے بدتر ہیں : پھر فرمایا (اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا) (الآیۃ) (بےشک اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے پھرنے والوں میں سب سے زیادہ برے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا) الدّواب، دَآبَّۃٌ کی جمع ہے، ہر وہ چیز جو زمین پر چلے پھرے لغوی اعتبار سے یہ لفظ سب کو شامل ہے۔ لیکن محاورات میں دابۃ چوپایوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ صاحب روح المعانی ص 21 ج 10 لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے شَرُّ النَّاس نہیں فرمایا اس میں اس طرح اشارہ ہے کہ گویا یہ لوگ جنس انسانی سے نہیں ہیں جنس دواب میں سے ہیں اور اس جنس کے بدترین افراد میں سے ہیں (فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ) (سو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے) ان کی سر کشی بہت آگے بڑھ گئی ہے اور کفر میں راسخ اور مضبوط ہوچکے ہیں لہٰذا یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی ہے کہ آپ ان کے پیچھے اپنی جان ہلاک نہ کریں۔ آپ کے کرنے کا جو کام تھا (یعنی دعوت حق اور بلاغ مبین) وہ آپ کرچکے۔
Top