Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 55
اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَۖۚ
اِنَّ : بیشک شَرَّ : بدترین الدَّوَآبِّ : جانور (جمع) عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
بدتر سب57 جانداروں میں اللہ کے ہاں وہ ہیں جو منکر ہوئے پھر وہ نہیں ایمان لاتے
57: یہ زجر ہے جو کفار معاندین کفر میں راسخ اور عناد پر مصر ہیں وہ خدا کے نزدیک اس کی ساری مخلوق سے بدتر ہیں وہ ایمان کبھی نہیں لائیں گے۔ ان کی شرارت اور خبث باطن کا یہ حال ہے کہ جب بھی آپ ان سے کوئی عہد لیتے ہیں وہ ہر بار عہد شکنی کرتے ہیں اور عہد توڑنے میں ذرا نہیں ہچکچاتے۔ اس سے بنی قریظہ کے یہود مراد ہیں جنہوں نےحضور ﷺ سے عہد کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مشرکین کی نہ امداد کریں گے اور نہ ان کو مسلمانوں کے خلاف اکسائیں گے۔ مگر وہ اپنے عہد پر قائم نہ رہے اور انہوں نے جنگ بدر میں اسلحہ سے مشرکین کی امداد کی۔ جب مشرکین شکست کھا گئے تو یہودحضور ﷺ سے معذرت کرنے لگے کہ ہم سے غلطی ہوگئی ہے۔ چناچہ آپ نے دوبارہ ان سے عہد لیا۔ مگر اس کے بعد غزوہ خندق میں انہوں نے پھر عہد توڑ دیا اور مشرکین کا ساتھ دیا۔ “ قال ابن عباس ھم قریظة فانھم نقضوا عھد رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم واعانوا علیه المشرکین بالسلاح یوم بدر ثم قالوا اخطانا فاھدھم مرة اخري فنقضوه ایضا يوم الخندق ” (کبیر ج 4 ص 557) ۔
Top