(104:1) ویل لکل ھمزۃ لمزۃ۔ ویل مبتدا۔ لکل ھمزۃ لمزۃ اس کی خبر۔
ویل دوزخ کی ایک وادی کا نام۔ عذاب، ہلاکت، عذاب کی شدت۔ لکل ھمزۃ۔ لام حرف جار۔ کل ھمزۃ ، مضاف مضاف الیہ مجرور لمزۃ معطوف : اس کا عطف ھمزۃ پر ہے۔ واؤ عاطفہ محذوف ہے۔
ھمزۃ صیغہ صفت برائے مبالغہ۔ بڑا عیب گو۔ بہت غیبت کرنے والا۔ طعن کرنے والا۔ ھمز (باب ضرب و نصر ) مصدر۔ بطور طعن آنکھ سے اشارہ کرنا۔ چھبونا۔ عیب گوئی کرنا۔ دور کرنا۔ مارنا۔ کاٹنا۔ توڑنا۔ اور صرف باب نصر سے، زمین پر پٹکنا۔ ھمز الشیطن شیطانی وسوسہ ھمز کی جمع ھمزات ہے۔
مھمز۔ مھماز۔ وار کے جوتے کی ایڑی پر جو لوہا نکلا ہوتا ہے اور اس سے گھوڑے کے پہلو پر (تیز چلانے کے لئے) مارتا ہے۔
مھمزۃ (اردو میں مہمیز) کوڑا ۔ کو بہ۔ لاٹھی۔ وہ لکڑی جس کے سرے پر کیل لگی ہوتی ہے اور اس سے جانور کے آر چبھوئی جاتی ہے
ھماز۔ بڑا عیب گو۔ (مبالغہ کا صیغہ) ھمزۃ کا ہم معنی ہے۔
لمزۃ۔ یہ لمز (باب ضرب) مصدر سے صیغہ صفت برائے مبالغہ ہے۔ لماز بھی بمعنی لمزۃ ہے۔ یعنی عیب چین۔ غیبت کرنے والا۔ پس پشت برائی کرنے والا۔ لمز کا معنی ہے طعن کرنا۔ چبھونا۔ ابرو اور آنکھ سے بطور طنز اشارہ کرنا۔
اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ ومنھم من یلمزک فی الصدقت (9:58) اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ تقسیم صدقات میں تم پر طعن زنی کرتے ہیں۔
ترجمہ ہوگا :۔ ہلاکت ہے ہر اس شخص کے لئے جو روبرو طعنے دیتا ہے اور پس پشت عیب جوئی کرتا ہے۔
ھمزۃ لمزۃ کی تشریح کرتے ہوئے صاحب تفہیم القرآن رقمطراز ہیں :۔
اصل الفاظ ہیں ھمزۃ لمزۃ۔ عربی زبان میں ھمز و لمز معنی کے اعتبار سے باہم اتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے مگر ایسا فرق کہ خود اہل زبان میں سے کچھ لوگ ھمز کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم لمز کا بیان کرتے ہیں اور اس کے برعکس کچھ لوگ لمز کو جو معنی بیان کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے قریب ھمز کے معنی ہیں۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں کہ اس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ وہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے کسی کے نسب پر طعن کرتا ہے کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے کبھی منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے کبھی کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں کرتا ہے کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی بجھائی کرکے دوستوں کو لڑواتا ہے اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے لوگوں کے برے نام رکھتا ہے ان پر چوٹیں کرتا ہے اور ان کو عیب لگاتا ہے۔
قرآن مجید کی عبارت میں لمزۃ ن الذی آیا ہے۔ یہ چھوٹا سا نون۔ نون قطنی کہلاتا ہے۔ جس حرف پر تنوین ہو اور اس کے بعد والے حرف پر جزم ہو تو اس تنوین کو نون نون قطنی کہتے ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے :۔
مثل الذین کفروا بربھم اعمالہم کرماد ن اشتدت بہ الریح فی یوم عاصف (14:18) جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال راکھ کی سی ہے کہ آندھی کے دن اس پر زور کی ہوا چلے (اور) اسے اڑا کرلے جائے۔