Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 3
وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْهٰرًا١ؕ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیْهَا زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
وَهُوَ الَّذِيْ : اور وہی وہ۔ جس مَدَّ الْاَرْضَ : پھیلایا زمین کو وَجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں رَوَاسِيَ : پہاڑ (جمع) وَاَنْهٰرًا : اور نہریں وَمِنْ كُلِّ : اور ہر ایک سے الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) جَعَلَ : بنایا فِيْهَا : اس میں زَوْجَيْنِ : جوڑے اثْنَيْنِ : دو دوقسم يُغْشِي : وہ ڈھانپتا ہے الَّيْلَ : رات النَّهَارَ : دن اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لئے جو يَّتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرتے ہیں
اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کئے۔ اور ہر طرح کے میووں کی دو دو قسمیں بنائیں۔ وہی رات کو دن لباس پہناتا ہے غور کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
(13:3) مـد ۔ ماضی واحد مذکر غائب (نصر) پھیلایا۔ المد کے اصل معنی لمبائی میں کھینچنے اور بڑھانے کے ہیں۔ اسی لئے عرصہ دراز کو مدۃ کہتے ہیں۔ مد الارض۔ اس نے زمین کو بچھایا۔ (زمین اگرچہ گول ہے لیکن یہ کر ّہ اس قدر وسیع و عریض ہے کہ اس کو اس کی اصلی شکل میں مکمل طور پر دیکھنے سے قاصر ہیں۔ اور ہماری محدود وسعت نظر کے لحاظ سے ہمیں یہ چپٹی نظر آتی ہے۔ رازی) ۔ رواسی۔ مادہ۔ رسو۔ رسی۔ رسا الشیٔ۔ (نصر) کے معنی کسی چیز کے کسی جگہ پر ٹھہرنے اور استوار ہونے کے ہیں۔ قرآن حکیم میں ہے وقدور رسیت (34:13) اور بڑی بڑی بھاری دیگیں جو ایک جگہ پر جمی رہیں۔ رواسی بمعنی پہاڑ بھی بوجہ ان کے اثبات اور استواری کے مستعمل ہے اس کی واحد راسیۃ ہے۔ یغشی الیل النھار۔ یغشی (افعال) فعل متعدی بدو مفعول ۔ اغشاء مصدر۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ وہ رات سے دن کو ڈھانپ دیتا ہے۔ (نیز ملاحظہ ہو : 12:107)
Top