Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 92
فَوَرَبِّكَ لَنَسْئَلَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
فَوَرَبِّكَ : سو تیرے رب کی قسم لَنَسْئَلَنَّهُمْ : ہم ضرور پوچھیں گے ان سے اَجْمَعِيْنَ : سب
تمہارے پروردگار کی قسم ہم ان سے ضرور پرسش کریں گے۔
(15:92) فوربک۔ وائو قسم کے لئے ہے تیرے رب کی قسم۔ انس و محبت اور التفات کے اظہار کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ محبوب کا نام یا اس کی اضافت قسم میں شامل کرلیتے ہیں۔ مثلاً حضرت عائشہ ؓ کے متعلق آیا ہے کہ جب انہیں حضور ﷺ سے محبت کا اظہار کرنا مقصود ہوتا تو کہا کرتیں ورب محمد یعنی محمد کے رب کی قسم ۔ اور جب ناراضگی کا اظہار منظور ہوتا تو کہتیں ورب ابراہیم ۔ یعنی ابراہیم کے رب کی قسم۔ قرآن میں یہ طرز خطاب کسی اور کیلئے استعمال نہیں کیا گیا۔ اس آیت کے علاوہ مندرجہ ذیل مقامات پر یہی طرز اختیار کیا گیا ہے۔ (1) فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینہم (4:65) سو تیرے پروردگار کی قسم یہ لوگ ایماندار نہ ہوں گے جب تک آپس میں کے جھگڑے میں تجھے حکم نہ بنالیں۔ (2) فوربک لنحشرنہم والشیاطین۔ (19:68) سو قسم ہے تیرے پروردگار کی ہم ضرور ان کو جمع کریں گے اور شیاطین کو بھی ۔ اسی طرح آیتہ ذیل میں بھی حضور ﷺ کی عمر کی قسم کھائی ہے۔ لعمرک انہم لفی سکرتہم یعہوں۔ (15:72) تیری جان کی قسم یہ لوگ اپنی طاقت کے نشے میں مست ہیں اور بہکے بہکے پھر رہے ہیں۔
Top