Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 76
اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَ هُمْ دٰخِرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف مَا خَلَقَ : جو پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : جو چیز يَّتَفَيَّؤُا : ڈھلتے ہیں ظِلٰلُهٗ : اس کے سائے عَنِ : سے الْيَمِيْنِ : دائیں وَالشَّمَآئِلِ : اور بائیں سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَهُمْ : اور وہ دٰخِرُوْنَ : عاجزی کرنے والے
کیا ان لوگوں نے خدا کی مخلوقات میں سے ایسی چیزیں نہیں دیکھیں جن کے سائے دائیں سے (بائیں کو) اور بائیں سے (دائیں کو) لوٹتے رہتے ہیں (یعنی) خدا کے آگے عاجز ہو کر سجدہ میں پڑے رہتے ہیں۔
(16:48) یتفیئوا۔ مضارع واحد مذکر غائب تفیء (تفعل) مصدر۔ فیء مادہ جھکے جاتے ہیں۔ لوٹتے ہیں۔ الفیء والفیئۃ معنی اچھی حالت کی طرف لوٹ کر آنا کے ہیں۔ مثلاً فان فاء وا۔ (2:226) اگر وہ (اس عرصہ میں قسم سے) رجوع کرلیں۔ اسی سے فاء الظل ہے جس کے معنی سایہ کے (زوال کے بعد) لوٹ آنے کے ہیں۔ اور فیء اس سایہ کو کہا جاتا ہے جو (زوال کے بعد) لوٹ کر آتا ہے۔ سجدا۔ الظلال کا حال ہے۔ سجدہ کرتے ہوئے۔ داخرون۔ دخر۔ سے اسم فاعل جمع مذکر۔ ذلیل و خوار ہونے والے ۔ عاجزی کرنے والے۔ الدخور۔ ای الصغار والذل۔ یعنی عاجزی ودرماندگی۔ وہم داخرون۔ میں وائو حالیہ ہے۔ یعنی اس حال میں کہ وہ اظہار عجز کر رہے ہیں۔ یعنی سائے اپنے خالق کے حکم کی اطاعت میں بےچون وچرا ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ کہ تخلیق کائنات میں یہی سنت اللہ ہے۔
Top