Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 99
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں لَهٗ : اسکے لیے سُلْطٰنٌ : کوئی زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ بھروسہ کرتے ہیں
کہ جو مومن ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھتے ہیں ان پر اس کا کچھ زور نہیں چلتا۔
(16:99) سلطن۔ تسلط۔ استیلائ۔ زور۔ اختیار۔ برہان۔ سند۔ مثلاً فاتونا بسلطن مبین۔ (14:10) کوئی کھلی دلیل لائو۔ یعنی واضح دلیل اور حجت قائم کرو۔ لا تنفذون الا بسلطن (55:33) اور سوائے کسی سند یا اجازت نامہ کے تم نہیں نکل سکتے۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ تمام قرآن میں سلطان بمعنی حجت کے آیا ہے۔ (16:100) یتولونہ۔ وہ اس کو دوست رکھتے ہیں۔ مضارع جمع مذکر غائب ہُ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب کا مرجع الشیطن ہے۔ بہ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔ (1) ب تعدیہ کے لئے ہے اور ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ ہے۔ ای راجع الی ربہم۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا : اور وہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ (دوسروں کو) شریک بنانے والے ہیں۔ (2) ضمیر ہٖ کا مرجع شیطان ہے اور بہ۔ من اجلہ کا مرادف ہے یعنی اس کے سبب سے۔ ترجمہ ہوگا اور جو شیطان کے ورغلانے کی وجہ سے اللہ کے ساتھ (دوسروں کو) شریک ٹھہرانے والے ہیں۔
Top