Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 100
اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَهٗ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں سُلْطٰنُهٗ : اس کا زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَوَلَّوْنَهٗ : اس کو دوست بناتے ہیں وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هُمْ : وہ بِهٖ : اس (اللہ) کے ساتھ مُشْرِكُوْنَ : شریک ٹھہراتے ہیں
اس کا زور انہی لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو رفیق بناتے ہیں اور اس کے (وسو سے کے) سبب (خدا کے ساتھ) شریک مقرر کرتے ہیں۔
(16:101) اعلم۔ علم سے افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ خوب جاننے والا۔ بہتر جاننے والا۔ ینزل۔ نزل ینزل تنزیل (تفعیل) سے مضارع واحد مذکر غائب وہ اتارتا ہے۔ وہ نازل کرتا ہے۔ مفتر۔ افتراء (افتعال) سے اسم فاعل واحد مذکر کا صیغہ ہے۔ اپنی طرف سے گھڑ کر بات بنانے والا۔ اصل میں مفتری تھا۔ ی پر ضمہ دشوار تھا۔ اس کو ساکن کیا۔ اب یساکن اور تنوین دو ساکن اکٹھے ہوگئے۔ یاجتماع ساکنین کی وجہ سے گرگئی مفتر بن گیا۔ اس کا مادہ فری ہے الفری کے معنی چمڑے کو سینے اور مرمت کرنے کے لئے کاٹنے کے ہیں اور افرائ (افعال) کے معنی اسے خراب کرنے کے لئے کاٹنے کے ہیں۔ افتراء (افتعال) اصلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے لیکن اس کا زیادہ تر استعمال کیا گیا ہے ۔ فری یفری (ضرب) فریا علی کسی کے خلاف بہتان باندھنا۔ جھوٹ گھڑنا۔ باب افتعال سے بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ باب سمع سے بمعنی حیران ہونا۔ باب افتعال سے قرآن حکیم میں ہے۔ انظر کیف یفترون علی اللہ الکذب (40:5) دیکھو یہ خدا پر کیسا جھوٹ باندھتے ہیں۔ آیۃ لقد جئت شیئا فریا ط (19:27) یہ تو نے عجیب حرکت کی ہے (یہاں جئت بمعنی فعلت ہے) اس میں بعض نے کہا ہے کہ فریا کے معنی عظیم بات کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ عجیب بات کے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی من گھڑت اور بنائی ہوئی بات کے ہیں لیکن مآل کے اعتبار سے یہ تمام اقوال ایک ہی ہیں۔ واللہ اعلم بما ینزل۔ اس آیت میں جملہ معترضہ ہے۔
Top