Anwar-ul-Bayan - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
(اور) کہا کہ اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں اور سر (ہے کہ بڑھاپے کی وجہ) سے شعلہ مارنے لگا ہے اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا
(19:4) رب۔ اصل میں یا ربی تھا۔ حرف ندائ ( یا) اور مضاف الیہ ( یضمیر واحد متکلم) کو اختصار کے لئے حذف کیا گیا۔ وھن۔ وھن یھن (ضرب) وھن سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب (میری ہڈی) کمزور ہوگئی ہے۔ عظم۔ ہڈی۔ عظام ہڈیاں۔ بروزن سھم، سھام۔ وھن العظم منی میری ہڈی کمزور پڑگئی ہے۔ اشتعل۔ باب افتعال سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب اشتعال کے معنی شعلہ بھڑکنے کے ہیں۔ اشتعل۔ اس نے آگ پکڑی۔ شعلہ نکلا۔ مجازًا رنگت کے لحاظ سے بڑھاپے کے بالوں کی سفیدی کو آگ سے تشبیہ دے کر اشتعال کا لفظ استعمال کیا ہے۔ شیبا۔ بڑھاپا۔ بالوں کی سفیدی۔ سر کے سفید ہونے کو شیب کہتے ہیں۔ شاب یشیب (ضرب) کا مصدر ہے۔ اشتعل الرأس شیبا۔ میرا سر بڑھاپے کی وجہ سے سفید ہوگیا ہے۔ شقیا۔ محروم۔ بدبخت۔ شقاوۃ سے صفت مشبہ کا صیغہ ہے اشقیائجمع ۔ لم اکن۔ مضارع نفی حجد بلم۔ واحد متکلم۔ اکناصل میں اکون تھا لم کی وجہ سے نساکن ہوگیا۔ اجتماع ساکنین سے حرف علت و ساقط ہوگیا۔ اکن ہوگیا۔ لم اکن میں نہیں ہوا۔ (یعنی میرے ساتھ ایسا نہیں ہوا) ولم اکن بدعائک رب شقیا۔ میرے پروردگار تجھ کو پکار کر میں (کبھی، نامراد نہیں ہوا۔ یعنی میں نے تجھ سے جب ہی دعا مانگی تو نے قبول فرمائی ہے۔
Top