Anwar-ul-Bayan - Maryam : 5
وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّاۙ
وَاِنِّىْ : اور البتہ میں خِفْتُ : ڈرتا ہوں الْمَوَالِيَ : اپنے رشتے دار مِنْ وَّرَآءِيْ : اپنے بعد وَكَانَتِ : اور ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ فَهَبْ لِيْ : تو مجھے عطا کر مِنْ لَّدُنْكَ : اپنے پاس سے وَلِيًّا : ایک وارث
اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما
(19:5) الموالی۔ مولیٰ کی جمع ہے وہ رشتہ دار جو ذوی الفروض ہوں وارثان کے بچے ہوئے مال کے وارث ہوں۔ چچا کے بیٹے۔ عام وارث۔ عام رشتہ دار۔ جو اپنی اولاد نہ ہونے کے باعث وارث بنیں۔ انی خفت الموالی من ورائی۔ میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں کی طرف سے اندیشہ رکھتا ہوں (یعنی مجھے ڈر ہے کہ میری اپنی اولاد نہ ہونے کی صورت میں میرے دوسرے رشتہ دار میرے بعد میرے اس مرکز توحید کی خدمات اور دینی علوم عالی کے فرائض کے بجا لانے میں قاصر رہیں گے۔ اور اس طرح میری ساری عمر کی محنت کو نقصان پہنچے گا) ۔ عاقرا۔ بانجھ۔ عقارۃ مصدر۔ یہ کانت کی خبر ہے لہٰذا منصوب ہے۔ رضیا۔ رضی سے صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ بروزن فعیلبمعنی مفعول۔ پسندیدہ ای مرضیا عندک قولاوفعلا۔ یعنی قولاًو فعلاً تیرے نزدیک پسندیدہ ہو۔
Top