Anwar-ul-Bayan - Maryam : 90
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّاۙ
تَكَادُ : قریب ہے السَّمٰوٰتُ : آسمان يَتَفَطَّرْنَ : پھٹ پڑیں مِنْهُ : اس سے وَتَنْشَقُّ : اور ٹکڑے ٹکرے الْاَرْضُ : زمین وَتَخِرُّ : اور گرپڑیں الْجِبَالُ : پہاڑ هَدًّا : پارہ پارہ
قریب ہے کہ اس (افترا) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ پارہ پارہ ہو کر گرپڑیں
(19:90) تکاد۔ افعال مقاربہ میں سے ہے۔ مضارع کا صیغہ واحد مؤنث غائب۔ کاد یکاد کود سے اس کے معنی ہیں کام کرنے کے قریب ہونا اور نہ کرنا۔ جیسے کاد یضرب وہ مارنے ہی والا تھا مگر مارا نہیں۔ یا قرآن حکیم میں ہے یکاد البرق یخطف ابصارہم (2:20) قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے۔ یہاں بھی بمعنی ” قریب “ ہے آیا ہے۔ یتفطرن۔ مضارع جمع مؤنث غائب تفطر (تفعل) مصدر پھٹ جاویں ٹکڑے ٹکڑے ہوجاویں۔ باب انفعال سے بھی اسی معنی میں آیا ہے جیسے السماء منفطر بہ (73:18) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ تکاد یتفطرن قریب ہے کہ پھٹ جاویں یا شق ہوجائیں۔ منہ۔ میں ہضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع کفار کا قول اتخذ الرحمن ولدا ہے۔ تنشق۔ مضارع واحد مؤنث غائب وہ پھٹ جائے۔ وہ شق ہوجائے۔ وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے یا وہ پھٹتی ہے۔ شق ہوتی ہے۔ یا ہوجائے گی۔ انشقاق انفعال مصدر ۔ تخر۔ مضارع واحد مؤنث غائب۔ خر یخر (ضرب) خروخریر۔ وہ گرپڑے۔ وہ گر پڑتی ہے وہ گرپڑے گی۔ خریر کسی چیز کا آواز کے ساتھ نیچے گرنے کے ہیں۔ الخریر۔ پانی وغیرہ کی آواز کو کہتے ہیں جو اوپر سے گر رہا ہو !۔ ھدا۔ مصدر بمعنی اسم مفعول۔ گرایا ہوا۔ منہدم۔ ڈھیا ہوا۔ یا یہ مفعول مطلق ہے اور تخر فعل اس کا عامل ہے۔ الھد کے معنی کسی چیز کو زور کی آواز کے ساتھ گرا دینے یا کسی بھاری چیز کے گر پڑنے کے ہیں۔ کسی چیز کے گر پڑنے کی آواز کو ھدۃ کہتے ہیں وتخر الجبال ھدا اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گرپڑیں۔
Top