Maarif-ul-Quran - Maryam : 90
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّاۙ
تَكَادُ : قریب ہے السَّمٰوٰتُ : آسمان يَتَفَطَّرْنَ : پھٹ پڑیں مِنْهُ : اس سے وَتَنْشَقُّ : اور ٹکڑے ٹکرے الْاَرْضُ : زمین وَتَخِرُّ : اور گرپڑیں الْجِبَالُ : پہاڑ هَدًّا : پارہ پارہ
ابھی آسمان پھٹ پڑیں اس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے کر
معارف و مسائل
وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا، ان آیات سے معلوم ہوا کہ زمین اور پہاڑ اور اس کی تمام چیزوں میں ایک خاص قسم کا عقل و شعور موجود ہے اگرچہ وہ اس درجہ کا نہ ہو جس پر احکام الٰہی مرتب ہوتے ہیں جیسے انسان کی عقل و شعور۔ یہی عقل و شعور ہے جس کی وجہ سے دنیا کی ہر چیز اللہ کے نام کی تسبیح کرتی ہے جیسا کہ قرآن کریم کا ارشاد ہے (آیت) وَاِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّايُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ ، یعنی کوئی چیز دنیا میں ایسی نہیں جو اللہ کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو ان چیزوں کا یہی شعور و ادراک ہے جس کا ذکر ان آیات مذکورہ میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیتے خصوصًا اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد قرار دینے سے زمین اور پہاڑ وغیرہ سخت گھبراتے اور ڈرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا کہ جن و انس کے علاوہ تمام مخلوقات خدا تعالیٰ کے ساتھ شرک سے بہت ڈرتی ہیں اور یہ خطرہ محسوس کرتی ہیں کہ وہ ریزہ ریزہ ہوجائیں۔ (روح المعانی)
Top