Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 91
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
(کہدو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں
(27:91) اعبد۔ مضارع واحد متکلم منصوب بوجہ عمل ان۔ میں عبادت کروں۔ جملہ مستانفہ ہے۔ تقدیر کلام ہے قل انما امرت ان اعبد رب۔ اعبد کا مفعول۔ مضاف۔ ھذاہ البلدۃ اشارۃ ومشار الیہ مل کر مضاف الیہ ۔ اس شہر کے رب کی۔ البلدۃ : ای مکۃ المعظمۃ۔ الذی : ای رب۔ حرمھا : حرم ماضی واحد مذکر غائب۔ تحریم (تفعیل) مصدر ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب اس کا مرجع البلدۃ ہے۔ اس نے اس کو حرمت دی۔ اس نے اس کا ادب رکھا۔
Top