Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 42
اِذْ اَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْیَا وَ هُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوٰى وَ الرَّكْبُ اَسْفَلَ مِنْكُمْ١ؕ وَ لَوْ تَوَاعَدْتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِی الْمِیْعٰدِ١ۙ وَ لٰكِنْ لِّیَقْضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا١ۙ۬ لِّیَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْۢ بَیِّنَةٍ وَّ یَحْیٰى مَنْ حَیَّ عَنْۢ بَیِّنَةٍ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَسَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
اِذْ
: جب
اَنْتُمْ
: تم
بِالْعُدْوَةِ
: کنارہ پر
الدُّنْيَا
: ادھر والا
وَهُمْ
: اور وہ
بِالْعُدْوَةِ
: کنارہ پر
الْقُصْوٰي
: پرلا
وَالرَّكْبُ
: اور قافلہ
اَسْفَلَ
: نیچے
مِنْكُمْ
: تم سے
وَلَوْ
: اور اگر
تَوَاعَدْتُّمْ
: تم باہم وعدہ کرتے
لَاخْتَلَفْتُمْ
: البتہ تم اختلاف کرتے
فِي الْمِيْعٰدِ
: وعدہ میں
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
لِّيَقْضِيَ
: تاکہ پورا کردے
اللّٰهُ
: اللہ
اَمْرًا
: جو کام
كَانَ
: تھا
مَفْعُوْلًا
: ہو کر رہنے والا
لِّيَهْلِكَ
: تاکہ ہلاک ہو
مَنْ
: جو
هَلَكَ
: ہلاک ہو
عَنْ
: سے
بَيِّنَةٍ
: دلیل
وَّيَحْيٰي
: اور زندہ رہے
مَنْ
: جس
حَيَّ
: زندہ رہنا ہے
عَنْ
: سے
بَيِّنَةٍ
: دلیل
وَاِنَّ
: اور بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَسَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
یاد کرو وہ وقت جبکہ تم وادی کے اس جانب تھے اور وہ دوسری جانب پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے۔ اور قافلہ تم سے نیچے (ساحل) کی طرف تھا۔ اگر کہیں پہلے سے تمہارے اور ان کے درمیان مقابلہ کی قرار داد ہوچکی ہوتی تو تم ضرور اس موقع پر پہلو تہی کرجاتے ، لیکن جو کچھ پیش آیا وہ اس لیے تھا کہ جس بات کا فیصلہ اللہ کرچکا تھا اسے ظہور میں لے آئے تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے ، وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے ، یقیناً خدا سننے اور جاننے والا ہے
اب سیاق کلام یوم الفرقان کی مزید تفصیلات میں چلا جاتا ہے۔ معرکے کی جھلکیاں دی جاتی ہیں۔ ان میں اس معرکے کو نہایت ہی عجیب موثر اور منظر کشی کے انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس طرح کہ گویا یہ منظر اسکرین پر چل رہا ہے اور اس کے مناظر میں اللہ کی تدبیر اور تقدیر عیاں و نمایاں ہیں۔ اس طرح کہ دست قدرت صاف صاف نظر آتا ہے کہ وہ اپنا کام کرتا ہے۔ نیز ان جھلکیوں سے وہ مقاصد صاف صاف عیاں ہیں جو اللہ کو مطلوب ہیں اور ابھی ایمان کا مقصود ہیں۔ اس معرکے میں فریقین کے کیمپ سامنے نظر آتے ہیں اور اس میں دست قدرت رواں دواں ہے۔ اللہ کی قدرت کا ہاتھ نمایاں نظر آتا ہے۔ یہ ان لوگوں کا کیمپ ہے اور وہ دوسری جانب فریق مخالف ہے اور قافلہ دور سمندر کے ساحل سے گزر رہا ہے۔ الفاظ قرآن رسول اللہ کی خواب کا نقشہ کھینچ رہے ہیں ، س نقشے میں مسلمانوں کو کفار کم نظر آتے ہیں اور کفار کو مسلمان۔ یہ مناظر چند الفاظ میں صرف قرآن کریم ہی کا خاصہ ہے۔ مشاہد و مناظر اور ان کا پس منظر دونوں صاف و شفاف نظر آتے ہیں۔ منظر میں حرکات اور تگ و دو صاف نظر آتی ہے ، صرف چند فقرات میں۔ یہ مناظر جن کو ان آیات نے پیش کیا ہے۔ ان مناظر کی طرف ہم اس سے قبل سیرت سے تفصیلات دے چکے ہیں جب مسلمان مدینہ سے نکلے تو وہ وادی میں مدینہ کے قریب اترے اور اسی وادی کی دوسری طرف اہل کفار نے کیمپ لگایا۔ ان دونوں کے درمیان ایک اونچا ٹیلہ تھا جو ان دونوں کے درمیان جدائی کر رہا تھا۔ رہا قافلہ ، تو ابو سفیان اسے ساحل کی جانب لے چلا تھا۔ دونوں افواج سے نیچے کی طرف۔ کوئی فوج یہ نہ جانتی تھی کہ فریق مخالف کہاں ہے۔ اللہ نے ان کو ایک ٹیلے کے دونوں طرف جمع کردیا۔ یہ اللہ کی خاص منشا تھی۔ اگر ان کے درمیان جگہ کا تعین پہلے ہوچکا ہوتا تو وہ اس طرح ایک دوسرے کے قریب نہ آسکتے۔ شاید ایک دوسرے سے پہلوتہی کرجاتے۔ اللہ تعالیٰ یہاں اسی بات کی طرف اشارہ فرماتے ہیں کہ یہ اللہ کی خاص تدبیر تھی۔ اِذْ اَنْتُمْ بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُمْ بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوٰي وَالرَّكْبُ اَسْفَلَ مِنْكُمْ ۭوَلَوْ تَوَاعَدْتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيْعٰدِ ۙ وَلٰكِنْ لِّيَقْضِيَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا : یاد کرو وہ وقت جبکہ تم وادی کے اس جانب تھے اور وہ دوسری جانب پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے۔ اور قافلہ تم سے نیچے (ساحل) کی طرف تھا۔ اگر کہیں پہلے سے تمہارے اور ان کے درمیان مقابلہ کی قرار داد ہوچکی ہوتی تو تم ضرور اس موقع پر پہلو تہی کرجاتے ، لیکن جو کچھ پیش آیا وہ اس لیے تھا کہ جس بات کا فیصلہ اللہ کرچکا تھا اسے ظہور میں لے آئے۔ یوں ایک دوسرے کے ساتھ آمنا سامنا ہوجانا اور اس قدر قریب کہ بھاگنے کی صورت ہی نہ ہو۔ یہ بھی اللہ کی منشا تھی ، کچھ نتائج تھے جن کا ظہور پذیر ہونا منشائے الہی تھا۔ اس لیے اللہ نے اس قدر خفیہ اور اچانک آمنا سامنا کرادیا۔ اور تمہیں ذریعہ بنا دیا۔ ان نتائج کے ظہور کے لیے اور تمہارے لیے تمام حالات سازگار بنا دیے گئے۔ آخر وہ کیا امر تھا ؟ وہ کیا بات تھی جس کے لیے یہ تمام تدابیر عالم بالا کے ذریعے ہوئیں ؟ لیھلک من ھلک عن بینۃ و یحییٰ من حی عن بینۃ " تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے ، وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے " ہلاکت سے اس کا ظاہر مفہوم بھی لیا جاتا ہے اور کفر پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ اسی طرح لفظ حیات بھی اپنے لغوی اور براہ راست مفہوم میں بھجی استعمال ہوتا ہے اور ایمان پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ یہاں یہ دوسرا مفہوم مراد ہے۔ اس مفہوم میں یہ لفظ قرآن میں دوسرے مقامات پر بھی استعمال ہوا ہے۔ اومن کان میتا فاحیینہ وجعلنا لہ نورا یمشی بہ فی الناس کمن مثلہ فی الظلمات لیس بخارج منہا " وہ شخص جو مردہ ہو ، اور ہم نے اسے زندہ کردیا اور اس کو ایک اسی روشنی دے دی جس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا ہے۔ وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھیروں میں ہے اور ان سے نکلنے والا نہیں ہے "۔ یہاں کفر کو موت ، ایمان کو حیات قرار دیا گیا ہے۔ اس طرح اسلام کا نظریہ حیات حقیقت ایمان اور حقیقت کفر کے بارے میں اپنا نقطہ نظر متعین کرتا ہے اور مذکورہ بالا آیت کی تشریح کرتے وقت ہم نے ، سورت انعام میں اس پر قدرے تفصیلی بحث کی ہے۔ دیکھیے سورة انعام۔ یہاں اس مفہوم کو ہم اس لیے ترجیح دیتے ہیں کہ یوم بدر قرآن کے مطابق یوم الفرقان تھا۔ اس جنگ میں اللہ نے حق و باطل کے درمیان خوب جدائی کردی۔ جس کا تذکرہ ہم کر آئے ہیں۔ اس لیے اب جو شخص کفر اختیار کرتا ہے تو گویا وہ دلیل وبرہان کا منکر ہے اور جو شخس ایمان لاتا ہے تو وہ دلیل روشن پر ایمان لاتا ہے۔ اور یہ دلائل اب اس لیے روشن اور واضح ہیں کہ اس معرکہ نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے۔ یہ جنگ جن حالات میں ہوئی اور جن ظرفور و احوال میں وہ لڑی گئی بذات خود ایک ایسی محبت ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں ایسے اشارات ہیں کہ انسانی تدابیر کے پیچھے دست قدرت کام کر رہی ہے ، یہ اشارات نہایت واضح اشارات تھے اور بتا رہے تھے کہ انسانی قوت کے علاوہ اور بھی فیصلہ کن قوتیں ہیں جو کام کرتی ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس دین کا ایک رب ہے اور وہ اپنے مخلص مجاہد بندون کی پشت پر ہوتا ہے بشرطیکہ وہ صبر کریں اور ثابت قدمی اختیار کریں۔ اگر فیصلہ ظاہری مادی قوت کے مطابق ہوتا تو مشرکین کو شکست نہ ہوتی اور جماعت مسلمہ کو اس قدر عظیم کامیابی نصیب نہ ہوتی۔ مشرکین نے خود اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے ، جب وہ جنگ کے لیے جا رہے تھے تو ان کے حلیف نے ان کو امداد کی پیش کش کی تو انہوں نے کہا : " خدا کی قسم اگر ہمیں صرف انسانوں سے جنگ کرنا پڑتی تو ہم کمزور نہیں اور اگر یہ جنگ ہم خدا کے خلاف لڑ رہے ہیں ، جیسا کہ محمد کا دعوی ہے ، تو خدا کے مقابلے میں کسی کی کوئی بات نہیں ہے " وہ خود بھی یقین رکھتے کہ وہ خدا کے خلاف لڑ رہے ہیں جیسا کہ محمد کا دعوی ہے ، تو خدا کے مقابلے میں کسی کی کوئی بات نہیں ہے "۔ وہ خود بھی یقین رکھتے کہ وہ خدا کے خلاف لڑ رہے ہیں کیونکہ حضرت محمد نے ان کو یہ حقیقت بتا دی تھی اور وہ اس بات کو بھی تسلیم کرتے تھے کہ حضرت محمد صادق و امین ہیں۔ اب اگر وہ ہلاک ہوئے تو برحق ہلاک ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات پر یہ تبصرہ جو کیا ہے لیھلک من ھلک عن بینۃ و یحییٰ من حی عن بینہ۔ تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہاں ایک دوسرا اشارہ بھی نظر آتا ہے ، وہ یہ کہ میدان کارزار میں حق و باطل کا معرکہ آرائی کرنا ، اور میدان میں حق کا فاتح ہونا ، جبکہ نظریاتی اعتبار سے حق نے میدان مار لیا ہو ، اس بات کا سبب بنتا ہے کہ یہ لوگوں کی نظروں میں بالکل واضح اور نمایاں ہوجائے اور لوگوں کے دل و دماغ میں اس کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہ رہے۔ اس طرح کہ میدان میں حق کی فتح بالکل واضح ہوجائے اور اس وضاحت کے بعد بھی اگر کوئی ہلاکت اور کفر اختیار کرتا ہے تو اسے کوئی شبہ نہ ہو۔ اب اگر کوئی کفر کرتا ہے تو خود کشی کرتا ہے اور اسلام قبول کرتا ہے تو وہ بھی علی وجہ البصیرت زندگی اور سچائی کو قبول کرتا ہے اور اللہ کی نصرت کا اسے یقین ہوتا ہے کیونکہ وہ حق پر ہوتا ہے۔ اور اسے اللہ کی نصرت حاصل ہوتی ہے اور اس کے دشمنوں کو ہزیمت اور شکست ملتی ہے۔ اب ذرا پیچھے چلیے۔ نویں پارے اور سورت انفال کے تعارف میں ہم نے یہ بتایا تھا کہ جہاد اس لیے ضروری ہے کہ کرۂ ارض کے اوپر سے شر کی قوتوں کی کمر توڑ دی جائے اور طاغوتی اقتدار کو ختم کردیا جائے اور اللہ کے کلمے اور اللہ کے جھنڈے کو بلند کردیا جائے۔ یہ کیوں ؟ اس لیے کہ حق واضح اور جلی ہوجائے اور پھر اگر کوئی ہلاک ہوتا ہے تو علی وجہ البصیرت ہلاک ہو اور اگر کوئی زندہ ہوتا ہے تو علی وجہ البصیرت وہ زندہ ہو۔ اور اس سے اس سورت میں دی جانے والی ہدایت کے دور رس اثرات کا بھی اندازہ ہوتا ہے جس میں حکم دیا گیا ہے۔ واعدوا لھم ما استطعتم من قوۃ و من رباط الخیل ترھبون بہ عدو اللہ و عدوکم " اور تم لوگ ، جہاں تک تمہارا بس چلے زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ، ان کے مقابلے کے لیے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو خوفزدہ کرو جنہٰں تم نہیں جانتے "۔ قوت کا تیار کرنا اور دشمنوں کو ڈرانا بھی ایک ذریعہ ہے جس کے باعث حق و اضح ہوتا ہے۔ بعض لوگ اس طرح حق کو قبول کرتے ہیں۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو قوت سے مرعوب ہوکر اور حق کی ضربات کو دیکھ کر سمجھتے ہیں اور انہیں ایسا دیکھ کر نظر آتا ہے کہ یہ تحریک در حقیقت انسان کی آزادی کی تحریک ہے اور اس کے نتیجے میں انسان پوری کائنات میں آزادی حاصل کرتا ہے۔ اس پورے مضمون پر اس پہلو سے یہ تعقیب آتی ہے کہ اس معرکے میں تدبیر الہی ان مقاصد کے لی کام کر رہی تھی۔ وان اللہ لسمیع علیم " یقینا خدا سننے اور جاننے والا ہے " اللہ وہ ذات ہے کہ اس پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے خواہ وہ سچے فریق کی ہو یا بر سر باطل فریق کی طرف سے ہو۔ اور اپنے افعال واقوال کی پشت پر جو سوچ وہ رکھتے ہیں اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ اس لیے وہ جو تدبیر کرتا ہے وہ ظاہر و باطن کی اطلاعات پر مبنی ہوتی ہے۔ وہ تو سمیع وعلیم ہے۔ یہ تو تھا تبصرہ نظام تدبیر الہیہ پر کہ اس کی تدابیر کس قدر گہری ، خفیہ اور لطیف تھیں۔ اب بتایا جاتا ہے کہ ان تدابیر کی شکل و صورت کیا تھی ؟ (دیکھیے اگلی آیت)
Top