Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 37
وَ قَالَ مُوْسٰى رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى مِنْ عِنْدِهٖ وَ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰي : موسیٰ رَبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : اس کو جو جَآءَ : لایا بِالْهُدٰى : ہدایت مِنْ عِنْدِهٖ : اس کے پاس سے وَمَنْ : اور جس تَكُوْنُ : ہوگا۔ ہے لَهٗ : اس کے لیے عَاقِبَةُ الدَّارِ : آخرت کا اچھا گھر اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُفْلِحُ : نہیں فلاح پائیں گے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور موسیٰ نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے حق لے کر آیا ہے اور جس کے لئے عاقبت کا گھر (یعنی بہشت) ہے بیشک ظالم نجات نہیں پائیں گے
(28:37) عاقبۃ۔ انجام کار۔ اختتام۔ اخیر۔ الداری الدنیا۔ یہاں عاقبۃ سے مراد عاقبت محمود ہے یعنی کسی کی دنیاوی زندگی کا اخیر نہتر ہوتا ہے کہ اسے قیامت میں جنت نصیب ہو۔ انہ لایفلح الظلمون۔ میں انہ کی ضمیر ضمیر شان کی ہے ۔ اور شان یہ ہے کہ ظالم (کبھی) فلاح نہیں پاتے۔ بیشک بات یہ ہے کہ ظالم بامراد نہیں ہوتے۔
Top