Tafseer-e-Usmani - Yunus : 38
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : وہ اسے بنالایا ہے قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : پس لے آؤ تم بِسُوْرَةٍ : ایک ہی سورت مِّثْلِهٖ : اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو تم مَنِ : جسے اسْتَطَعْتُمْ : تم بلا سکو مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا لوگ کہتے ہیں کہ یہ بنا لایا ہے تو کہہ دے تم لے آؤ ایک ہی سورت ایسی اور بلا لو جس کو بلا سکو اللہ کے سوا اگر تم سچے ہو9
9 یعنی اگر میں بنا لایا ہوں تو تم بھی میری طرح بشر ہو سب مل کر ایک سورت جیسی سورت بنا لاؤ۔ ساری مخلوق کو دعوت دو ، جن و انس کو جمع کرلو، تمام جہان کے فصیح وبلیغ، پڑھے لکھے اور اَن پڑھ اکٹھے ہو کر ایک چھوٹا سا کلام قرآن کی مانند پیش کردو تو سمجھ لیا جائے گا کہ قرآن بھی کسی بشر کا کلام ہے جس کا مثل دوسرے لوگ لاسکتے ہیں۔ مگر محال ہے کہ ابدالآباد تک کوئی مخلوق ایسا حوصلہ کرسکے۔ قرآن کریم ہی وہ کتاب ہے جس میں تہذیب اخلاق، تمدن و معاشرت، حکومت و سیاست، معرفت و روحانیت، تزکیہ نفوس، تنویر قلوب، غرضیکہ وصول الی اللہ اور تنظیم و رفاہیۃ خلائق کے وہ تمام قوانین و طریق موجود ہیں، جن سے آفرینش عالم کی غرض پوری ہوتی ہے۔ اور جن کی ترتیب و تدوین کی ایک اُمّی قوم کے اُمّی فرد سے کبھی امید نہیں ہوسکتی تھی۔ پھر ان تمام علوم و ہدایات کا تکفل کرنے کے ساتھ اس کتاب کی غلغلہ انداز فصاحت و بلاغت، جامع و مؤثر اور دلربا طرز بیان، دریا کا سا تموج، سہل ممتنع سلاست و روانی، اسالیب کلام کا تفنن اور اس کی لذت و حلاوت اور شہنشاہانہ شان و شکوہ یہ سب چیزیں ایسی ہیں جنہوں نے بڑے زور و شور اور بلند آہنگی سے سارے جہان کو مقابلہ کا چیلنج دے دیا ہے۔ جس وقت سے قرآن کے جمال جہاں آراء نے غیب کی نقاب الٹی اور اولاد آدم کو اپنے سے روشناس کیا، اس کا برابر یہ ہی دعویٰ رہا کہ میں خدائے قدوس کا کلام ہوں۔ اور جس طرح خدا کی زمین جیسی زمین، خدا کے سورج جیسا سورج، اور خدا کے آسمان جیسا آسمان پیدا کرنے سے دنیا عاجز ہے، اسی طرح خدا کے قرآن جیسا قرآن بنانے سے بھی دنیا عاجز رہے گی۔ قرآن کے مٹانے کی لوگ سازشیں کریں گے، مکر گانٹھیں گے، مقابلہ کے جوش میں کٹ مریں گے۔ اپنی مدد کے لیے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو دعوت دیں گے۔ کوئی حیلہ، کوئی تدبیر، کوئی داؤ پیچ اٹھا نہ رکھیں گے، اپنے کو اور دوسروں کو مصیبت میں ڈالیں گے۔ سارے مصائب و دوا ہی کا تحمل ان کے لیے ممکن ہوگا مگر قرآن کی چھوٹی سی سورت کا مثل لانا ممکن نہ ہوگا۔ (قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا) 17 ۔ الاسراء :88)
Top