Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 4
اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَهْلَهَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآئِفَةً مِّنْهُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآءَهُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِرْعَوْنَ : فرعون عَلَا : سرکشی کر رہا تھا فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَجَعَلَ : اور اس نے کردیا اَهْلَهَا : اس کے باشندے شِيَعًا : الگ الگ گروہ يَّسْتَضْعِفُ : کمزور کر رکھا تھا طَآئِفَةً : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے يُذَ بِّحُ : ذبح کرتا تھا اَبْنَآءَهُمْ : ان کے بیٹوں کو وَيَسْتَحْيٖ : اور زندہ چھوڑ دیتا تھا نِسَآءَهُمْ : ان کی عورتوں کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مِنَ : سے الْمُفْسِدِيْنَ : مفسد (جمع)
کہ فرعون نے ملک میں سر اٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا ان میں سے ایک گروہ کو (یہاں تک) کمزور کردیا تھا کہ ان کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور انکی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا بیشک وہ مفسدوں میں تھا
(28:4) علا۔ ماضی واحد مذکر غائب علو مصدر (باب نصر) وہ غالب آیا ۔ وہ چڑھ گیا۔ اس نے چڑھائی کی۔ العلو کسی چیز کا بلند ترین حصہ۔ سفل کی ضد ہے۔ علا فی الارض اس نے ملک مصر میں سر اٹھا رکھا تھا۔ بعض نے علا کے معنی تجبر و تکبر کے لئے ہیں یعنی جبر و تکبر میں بڑھا ہوا تھا۔ اور ظلم ۔ عدوان میں حد سے بڑھا ہوا تھا۔ شیعا۔ شیعۃ کی جمع ہے بحالت نصب ۔ فرقے ۔ گروہ۔ وجعل اہلہا سیعا اور اس ملک الارض کے باشندوں کو گروہ در گروہ کر رکھا تھا۔ (مختلف مقاصد کے لئے) یستضعف۔ مضارع واحد مذکر غائب (بمعنی ماضی استعمال ہوا ہے) استضعاف (استفعال) مصدر۔ ضعف مادہ۔ اس نے کمزور کر رکھا تھا۔ طائقۃ۔ گروہ، جماعت ، یہاں مراد بنی اسرائیل ہیں ۔ یذبح ابناء ہم ویستحی نساء ہم۔ یہ تو جملہ سابقہ کا بدل ہے یا یستضعف کی ضمیر سے حال ہے۔ مضارع حال بمعنی ماضی مستعمل ہے۔ یذبح ابناء ہم : یذبح مضارع واحد مذکر غائب تذبیح (تفعیل) مصدر وہ ذبح کردیتا تھا۔ ضمیر فاعل فرعون کی طرف راجع ہے۔ یستحی مضارع واحد مذکر غائب استحیاء (استفعال) مصدر وہ زندہ رہنے دیتا تھا۔ ضمیر فاعل کا مرجع فرعون ہے۔ اس باب سے بمعنی شرم کرتا ہے۔ وہ جھجکتا ہے۔ بھی آیا ہے مثلاً ان ذلکم کان یؤذی النبی فیستحی منکم (33:53) یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی تھی اور وہ تم سے (چلے جانے کے لئے کہنے سے) شرم کرتے تھے۔ اور فجاء تہ احدھما تمشی علی استحیاء (28:25) (کچھ دیر بعد ان دونوں میں سے) ایک خاتون شرم و حیا سے چلتی ہوئی اس کے پاس آئی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب طائفۃ کی طرف راجع ہے۔ جمع کا صیغہ طائفۃ میں تعداد افراد کی رعایت سے آیا ہے۔
Top