Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 5
وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَئِمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَۙ
وَنُرِيْدُ : اور ہم چاہتے تھے اَنْ : کہ نَّمُنَّ : ہم احسان کریں عَلَي الَّذِيْنَ : ان لوگوں پر جو اسْتُضْعِفُوْا : کمزور کر دئیے گئے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنَجْعَلَهُمْ : اور ہم بنائیں انہیں اَئِمَّةً : پیشوا (جمع) وَّنَجْعَلَهُمُ : اور ہم بنائیں انہیں الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دئیے گئے ہیں ان پر احسان کریں اور ان کو پیشوا بنائیں اور انھیں (ملک کا) وارث کریں
(28:5) نرید۔ مضارع جمع متکلم ارادۃ (افعال) مصدر۔ ہم چاہتے ہیں ۔ یہاں مضارع بمعنی ماضی آیا ہے۔ ہم نے ارادہ کیا۔ ہم نے چاہا۔ رود مادہ۔ ان لمن۔ نمن مضارع جمع متکلم من مصدر۔ باب نصر۔ منصوب بوجہ عمل ان کہ ہم احسان کریں۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے لقد من اللہ علی المؤمنین اذ بعث فیہم رسولا من انفسھم (3:164) بیشک اللہ نے بڑا احسان کیا ہے مؤمنوں پر کہ انہی میں سے ایک پیغمبر ان میں بھیجا۔ اور یایھا الذین امنوا لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی (2:624) اے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان (جتا کر) اور اذیت (دے کر) ضائع مت کرو۔ استضعفواماضی مجہول جمع مذکر غائب استضعاف (استفعال) مصدر ضعف مادہ وہ کمزور سمجھے گئے۔ وہ ضعیف خیال کئے گئے ونجعلہم ائمۃ۔ واؤ عطفیہ ہے نجعلہم کا عطف ان نمن پر ہے ای ونرید ان نجعلہم۔ ائمۃ۔ پیشوا ۔ راہنما۔ مقتداء منصوب بوجہ نجعل کے مفعول ہونے کے ہے۔ ونجعلہم ائمۃ اور (یہ کہ) ہم انہیں پیشوا بنائیں ۔ ائمۃ جمع ہے امام کی افعلۃ کے وزن پر جیسے زمان کی جمع ازمنۃ ہے۔ امام بروزن فعال اسم ہے بمعنی من یؤتم بہ جس کا قصد کیا جائے (ام یوم باب نصر اما وامم وتامم وأتم۔ قصد کرنا۔ (امم مادہ) چونکہ مقتدا اور رہنما کا قصد کیا جاتا ہے اس لئے اس کو امام کہتے ہیں غرض جس کی پیروی کی جائے وہ امام ہے خواہ وہ حق میں پیروی ہو یا ناحق میں۔ اور خواہ وہ انسان ہو کہ اس کے قول و فعل کی اقتداء کریں یا کتاب کہ اس کے اوامر اور نواہی پر عمل کیا جائے یا کوئی اور شئی ہو۔ الوارثین۔ اسم فاعل۔ جمع مذکر منصوب۔ جانشین۔ مالک۔ وارث۔
Top