Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 8
لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لِّيَسْئَلَ : تاکہ وہ سوال کرے الصّٰدِقِيْنَ : سچے عَنْ : سے صِدْقِهِمْ ۚ : ان کی سچائی وَاَعَدَّ : اور اس نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
تاکہ سچ کہنے والوں سے انکی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
(33:8) لیسئل میں لام کی کا مرادف ہے ۔ اور میثاق لینے کی غایت کو ظاہر کرنے کے لئے ہے یسئل میں ضمیر فاعل اللہ کی طرف اجع ہے۔ تاکہ (آپ کا رب) پوچھے۔ الصدیقین۔ امد فاعل جمع مذکر منصوب بوجہ یسئل کے مفعول ہونے کے۔ الصادقین سے مراد پیغمبر ہیں۔ لفظ الصادقین لاکر یہ خود بتادیا کہ انبیاء نے اپنا عہد پورا کیا اور وہ اپنے اقرار میں سچے تھے۔ صدقہم۔ یعنی تبلیغ رسالت و دعوۃ الی الحق کے بارے میں۔ اعد ماضی واحد مذکر غائب ۔ اعداد (افعال) مصدر جس کے معنی تیار کرنے کے ہیں۔ یہ عد سے مشتق ہے جس کے معنی شمار کرنے کے ہیں اسی اعتبار سے اعداد کے معنی کسی چیز کے اس طرح تیار کرنے کے ہیں کہ وہ شمار کی جاسکے۔ الکافرین۔ اسم فاعل جمع مذکر مجرور۔ انکار کرنے والے ۔ حق کو نہ ماننے والے۔ صاحب وحی کے اتباع کے منکر۔ عذابا الیما۔ موصوف و صفت۔ منصوب بوجہ اعد کے مفعول ہونے کے ۔ جنود۔ جند کی جمع ۔ لشکر ۔ فوجیں۔ مراد الاحزاب (گروہ۔ ٹولیاں۔ پارٹیاں ۔ قریش کی پارٹی ابو سفیان کی قیادت میں، بنو اسد کے لشکری طلیحہ کی کمان میں۔ بنو غطفان عینیہ کے تحت، بنو عامر بن طفیل کے تحت۔ بنو سلیم ، بنو نضیر، بنو قریظہ کی سپاہ اپنے اپنے سالاروں کی کمان میں۔ ریحا ۔ وجنودا دونوں بوجہ ارسلنا کے مفعول ہونے کے منصوب ہیں۔ ریح وہ ہوا متحرک ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہے۔ ریح اصل میں روح تھا۔ ما قبل کے مکسور ہونے کی بناء پر واؤ کو ی سے بدل دیا گیا۔ اصل کے اعتبار سے اس کی جمع ارواح اور کسرہ ماقبل کی بناء پر اس کی جمع ریاح ہے۔ جنودا (ملائکہ کی فوجیں) لم تروھا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب جنودا کے لئے ہے جن کو تم نہ دیکھ سکے۔
Top