Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 81
اَوَ لَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ١ؐؕ بَلٰى١ۗ وَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ
اَوَ : کیا لَيْسَ : نہیں الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِقٰدِرٍ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّخْلُقَ : وہ پیدا کرے مِثْلَهُمْ ڲ : ان جیسا بَلٰى ۤ : ہاں وَهُوَ : اور وہ الْخَلّٰقُ : بڑا پیدا کرنے والا الْعَلِيْمُ : دانا
بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے ؟ کیوں نہیں اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے
(36:81) اولیس الذی۔۔ ہمزہ استفہام انکاری ہے وائو عاطفہ ہے جملہ مابعد کا عطف جملہ مقدرہ ما قبل پر ہے :۔ ای الیس الذی انشاھا اول مرۃ ولیس الذی جعل لکم من الشجر الاخضر نارا ولیس الذی خلق السموت والارض۔ مثلہم۔ ان جیسا۔ ان کی طرح۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب منکرین حشر کی طرف راجع ہے۔ مراد یہ ہے کہ جس ذات عالی صفات نے آسمانوں اور زمین کو جن کا حبثہ وجسامت جن کی عظمت وشان، جن کی گہرائیاں اور وسعتیں بےحدو حساب ہیں۔ پیدا کیا۔ وہ ان جیسی حقیر بےوقعت اور کمتر مخلوق کو (دوبارہ) پیدا نہیں کرسکتا۔ بلی۔ ہاں۔ الف اس میں اصل ہے بعض کہتے ہیں کہ زائد ہے۔ اصل میں بل تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تانیث کے لئے ہے کیونکہ اس کا امالہ ہوتا ہے (امالہ۔ مائل کرنا۔ (میل مادہ) علم صرف کی اصطلاح میں فتحہ کو کسرہ کی طرف اور الف کو یاء کی جانب بہت زیادہ مائل کرنا ادا کرنا مثلاً بلی کو بلے یا کو کھینچ کر پڑھئے جیسے مجرھا میں۔ بلی کا استعمال دو جگہ پر ہوتا ہے۔ (1) ایک تو نفی ما قبل کی تردید کے لئے جیسے زعم الذین کفروا ان لن یبعثوا قل بلی وربی لتبعثن (64:7) کافر لوگ دعوی کرتے ہیں کہ وہ ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے ! تو کہہ دے کیوں نہیں۔ قسم ہے میرے رب کی تمہیں ضرور اٹھایا جائے گا۔ (2) دوسرے یہ کہ اس استفہام کے جواب میں آئے جو نفی پر واقع ہو جیسے الیس زید بقائم (کیا زید کھڑا نہیں) اور جواب میں کہا جائے بلی۔ یا استفہام تو بیخی ہو جیسے ایحسب الانسان الن نجمع عظامہ بلی قادرین علی ان نسوی بنانہ (75:3 ۔ 4) کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی ) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے ؟ کیوں نہیں (ضرور کریں گے) بلکہ ہم قدرت رکھتے ہیں کہ اس کا پور پور درست کردیں۔ (لغات القرآن) ۔ آیت ہذا میں بلی انہیں معنی میں آیا ہے۔ الخلق۔ خلق سے مبالغہ کا صیغہ ہے بہت بڑا خالق۔ ایک مخلوق کے بعد دوسری مخلوق پیدا کرنے والا۔ العلیم۔ علم سے بروزن فعیل۔ مبالغہ کا صیغہ ہے۔ خوب جاننے والا۔ اصل علم کو جاننے والا۔ تمام ممکنات کو خوب جاننے والا۔
Top