Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 57
اَوَ لَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ١ؐؕ بَلٰى١ۗ وَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ
اَوَ : کیا لَيْسَ : نہیں الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِقٰدِرٍ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّخْلُقَ : وہ پیدا کرے مِثْلَهُمْ ڲ : ان جیسا بَلٰى ۤ : ہاں وَهُوَ : اور وہ الْخَلّٰقُ : بڑا پیدا کرنے والا الْعَلِيْمُ : دانا
کیا وہ کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا، اس پر قادر نہیں کہ ان جیسے اور بنائے کیوں نہیں، وہ بہت کچھ بنانے والا ‘ ماہر ہے۔
اولیس الذی خلق السمٰوٰت والارض بقادر علی ان یخلق مثلہم کہ کیا وہ شخص کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو بارو گر پیدا کرے ؟ بیشک پیدا کرسکتا ہے۔ متلھم ای مثل ھؤلاء الاناسی الذین ماتوا اوالمراد ھم علی سبیل الکنایۃ نحو مثلک لاینجل والمراد انت آپ ہی اس استفہام کا جواب دیتا ہے۔ بلی وھو الخلاق العلیم کیوں نہیں وہ خلاق ہر چیز پیدا کرسکتا ہے اور علیم بھی ہے، ہر قسم کے علوم اس کے آگے حاضر ہیں۔ قدرت بھی ثابت کی گئی علم بھی۔ اب کلام میں کوئی جگہ مخالف کے لیے باقی نہیں۔ کس لیے کہ جو شخص خدا تعالیٰ کے وجود کو مانتا ہے اور اس کو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا بھی جانتا ہے تو اس بات کا ماننا اس کو ضرور ہے کہ وہ بار دگر بھی پیدا کرسکتا ہے، کیونکہ باردگر پیدا کرنا اول بار کے پیدا کرنے سے عقلاً کوئی زیادہ بات نہیں اور مشرکین کہ جن کے مقابلہ میں یہ کلام ہورہا ہے۔ خدا کے بھی قائل تھے اور اس کو خالق آسمان و زمین بھی جانتے تھے۔ حشر کے منکر تھے۔ یہود میں بھی ایک فرقہ منکر حشر کا تھا۔ اس کے بعد ایک اور دلیل بیان فرماتا ہے۔
Top