Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 62
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ٘ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ : یہ ہے اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا پروردگار خَالِقُ : پیدا کرنیوالا كُلِّ شَيْءٍ ۘ : ہر شے لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا هُوَ ٥ : اس کے سوا فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ : تو کہاں تم الٹے پھرے جاتے ہو
یہی خدا تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو
(40:62) انی : کیونکر۔ اسم ظر زمان و اسم ظرف مکان ہے ظرف زمان ہو تو بمعنی متی (جب، جس وقت) اور ظرف مکان ہو تو بمعنی این (جہاں۔ کہاں) اور اگر استفہامیہ ہو تو بمعنی کیف (کیسے ، کیونکر) ہوتا ہے۔ تؤفکون : مضارع مجہول جمع مذکر حاضر۔ افک (باب ضرب) مصدر سے۔ جس کے معنی کسی شے کے اپنے اصلی رخ سے پھرنے کے ہیں۔ یہاں اعتقاد میں حق سے باطل کی طرف۔ قول میں راستی سے دروغ بیانی کی طرف اور فعل میں نیکوکاری سے بدکاری کی طرف پھیرا جانا مراد ہے ۔ تم پھیرے جاتے ہو تم پلٹائے جاتے ہو۔ (تم کدھر کو بھٹکائے جا رہے ہو یعنی پھر اللہ کی عبادت سے دوسروں کی عبادت کی طرف کہاں پھرے جاتے ہو)
Top