Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 62
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ٘ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ : یہ ہے اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا پروردگار خَالِقُ : پیدا کرنیوالا كُلِّ شَيْءٍ ۘ : ہر شے لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا هُوَ ٥ : اس کے سوا فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ : تو کہاں تم الٹے پھرے جاتے ہو
یہ ہے اللہ رب تم سب کا پیدا کرنے والا ہر چیز کا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں سوائے اس کے پھر تم لوگ کہاں اوندھے کئے جاتے ہو ؟ (اور تمہاری مت کہاں ماری جاتی ہے ؟ )
118 حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی معرفت اس کی مخلوق کے ذریعے : سو مخلوق کی مختلف شؤن کے ذکر وبیان کے بعد ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ ہے اللہ رب تم سب کا "۔ جس کی رحمتوں، عنایتوں، قدرتوں، حکمتوں اور فیاضیوں کے یہ عظیم الشان مظاہر ہر چار سو پھیلے بکھرے ہیں۔ اور جب ان میں سے کسی میں بھی کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم آخر کس طرح ہوسکتا ہے ؟ پھر تمہاری مت کہاں اور کیسے ماری جاتی ہے کہ تم لوگ اے مشرکو اس وحدہ لاشریک کے لئے اس کی مخلوق میں سے طرح طرح کے خود ساختہ شریک ٹھہراتے ہو ؟ اور انہیں حاجت روا و مشکل کشا سمجھتے ہوئے ان کو پوجتے پکارتے، ان کے آگے جھکتے اور طرح طرح سے ان کے لئے آداب بندگی بجا لاتے ہو ؟ ان کے لئے نذریں مانتے، نیازیں دیتے اور چڑھاوے چڑھاتے اور ان کے لئے چکر لگاتے اور پھیرے مانتے ہو وغیرہ وغیرہ ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔ حالانکہ قدرت کے ان عظیم الشان مظاہر میں سے ہر چیز اور آسمان و زمین، دن اور رات اور سرد و گرم وغیرہ وغیرہ اضداد میں پایا جانے والا یہ توافق اور ایسی پر حکمت ہم آہنگی اور سازگاری پکار پکار کر اس وحدہ لاشریک کی بےمثال عظمت، یکتائی اور وحدانیت کا درس دے رہی ہے۔ تو پھر تم لوگ آخر کہاں اور کیسے اندھے اور اوندھے ہوتے ہو ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے یہ عظیم الشان درس دیا گیا ہے کہ حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی معرفت سے سرشاری و سرفرازی کا اصل اور صحیح طریقہ یہ ہے کہ اس کی اس حکمتوں، رحمتوں اور عنایتوں بھری کائنات میں غور و فکر سے کام لیا جائے کہ جس قادر مطلق، حکیم مطلق اور وہاب مطلق نے اس عظیم الشان کائنات کو وجود بخشا وہی ہے ہمارا رب اور اس ساری کائنات کا خالق ومالک اور معبود برحق۔ ہر قسم کی عبادت و بندگی اسی کا حق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top