Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 73
لَكُمْ فِیْهَا فَاكِهَةٌ كَثِیْرَةٌ مِّنْهَا تَاْكُلُوْنَ
لَكُمْ فِيْهَا : تمہارے لیے اس میں فَاكِهَةٌ كَثِيْرَةٌ : پھل ہوں گے بہت سے مِّنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاؤ گے
وہاں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن کو تم کھاؤ گے
(43:73) فیہا ای فی الجنۃ : منھا میں من تبعیضیہ ہے اور ھا ضمیر واحد مؤنث کا مرجع الجنۃ ہے۔ یعنی جن میں سے تمہارا جی چاہے گا کھاؤ گے۔ فائدہ : آیات 67 تا 73 میں التفات ضمائر ہے بعض جگہ صیغہ جمع مذکر غائب لایا گیا ہے اور بعض جگہ جمع مذکر حاضر کا صیغہ استعمال ہوا ہے اس کی وضاحت کچھ یوں کی گئی ہے۔ قیامت کے روز دنیاوی دوست جن کی دوستی دنیاوی نفع و نقصان کی خاطر تھی ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے ۔ اور ایک دوسرے پر الزام لگائیں گے۔ کہ یہ ہمارے انجام بد کے ذمہ دار میں لیکن جن کی روشنی محض تقویٰ اور اللہ کے ڈر کی بنا پر تھی ان کی حالت ایسی نہ ہوگی۔ ان متقیوں سے کہا جائے گا اے میرے بندو ! (آج) تم پر کوئی خوف نہیں اور نہ تم غمزدہ ہوگے (صیغہ جمع مذکر حاضر لایا گیا ہے) متقی لوگوں کی تعریف یہ ہوگی کہ وہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور پکے فرمانبردار تھے (صیغہ جمع مذکر غائب استعمال ہوا) ان سے یعنی متقین سے کہا جائے گا تم اور تمہاری بیویاں خوشی خوشی جنت میں داخل ہوجاؤ (صیغہ جمع مذکر حاضر لایا گیا) (وہاں جنت میں) سونے کی رکابیاں اور کوزے ان پر دور میں لائے جائیں گے (علیہم صیغہ جمع مذکر غائب آگیا) اور ان سے یعنی متقیوں سے جن کو بمعہ بیویوں کے جنت میں داخل ہونے کا فرمان ہوا تھا۔ اب ان کو تسلی دی جائے گی۔ کہ یہ نعمتوں کا ملنا وقتی نہیں ہے دائمی ہے لہٰذا ان سے کہا جائے گا کہ تم اس جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہو گے (صیغہ جمع مذکر حاضر آگیا) اسی خطاب کو جاری رکھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ جنت تمہیں تمہارے دنیا کے اعمال صالح کے سبب تم کو وراثت میں دی گئی ہے اس میں کثیر التعداد و کثیر الانواع میوے ہیں ان میں سے جو تمہارا جی چاہے کھاؤ پئو۔
Top