Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 75
لَا یُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَ هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَۚ
لَا : نہ يُفَتَّرُ : کم کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَهُمْ : اور وہ فِيْهِ مُبْلِسُوْنَ : اس میں مایوس ہوں گے
جو ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں ناامید ہو کر پڑے رہیں گے
(43:75) لایفتر مضارع منفی مجہول واحد مذکر غائب تفتیر (تفعیل) مصدر کم نہیں کیا جائے گا۔ ہلکا نہیں کیا جائے گا۔ الفتور کے معنی تیزی کے بعد ٹھہرنے ، سختی کے بعد نرمی اور قوت کے بعد کمزور پڑجانا کے ہیں چناچہ قرآن مجید میں ہے یاہل الکتاب قد جاء کم رسولنا یبین لکم علی فترۃ من الرسل (5:19) اے اہل کتاب پیغمبروں کے آنے کا سلسلہ جو ایک عرصہ تک منقطع رہا تو اب تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آگئے ہیں۔ اور جگہ کلام باری تعالیٰ ہے یسبحوں الیل والنھار لایفترون (21:20) وہ سب رات دن (اس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں (نہ تھکتے ہیں نہ تھمتے ہیں) ۔ مبلسون : اسم فاعل جمع مذکر مرفوع ۔ مبلس واحد۔ غمگین ، مایوس، پشیمان، متحیر، خاموش، جن کو کوئی بات بن نہ پڑتی ہو۔ اس کا مادہ بلس ہے یہ ثلالثی مجرد سے افعال مستعمل نہیں ۔ ثلاثی مزید میں باب افعال اپنے تمام مشتقات کے ساتھ مستعمل ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ویوم تقوم الساعۃ یبلس المجرمون (30:12) اور جس دن قیامت برپا ہوگی گنہگار (مایوس اور مغموم ہوجائیں گے) عام طور پر غم اور مایوسی کی وجہ سے انسان خاموش رہتا ہے اور اسے کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ اس لئے ابلس فلان کے معنی خاموش اور دلیل سے عاجز آنے کے ہیں۔ اور ابلس من رحمۃ اللّٰۃ کے معنی ہیں وہ اللہ کی رحمت سے ناامید ہوگیا۔ چونکہ شیطان بھی رحمت حق سے مایوس و ناامید ہے اس لئے اسے ابلیس کہا گیا ہے۔ وہم فیہ : ای فی عذاب جھنم۔
Top